بحیرہ روم میں دو الگ کشتیاں ڈوبنے اور الٹنے سے غیر قانونی طریقے سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے پاکستانیوں سمیت کئی افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ درجنوں لاپتہ ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اٹلی کے قریب ڈوبنے والی کشتی میں پاکستان، ایران، شام، مصر اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن سوار تھے۔ یہ کشتی لیبیا سے روانہ ہوئی تھی۔
ریسک شپ نامی جرمن فلاحی تنظیم کے تحت چلنے والی ایک کشتی نے ڈوبنے والی کشتی کے 51 مسافروں کو سمندر سے نکالا۔ جس میں سے ایک خاتون دوران علاج دم توڑ گئی۔ ڈوبنے والی کشتی کے نچلے حصے سے 11 لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔
فلاحی تنظیم کا کہنا ہے کہ زندہ بچ جانے والوں کا تعلق بنگلا دیش، پاکستان، مصر اور شام سے ہے۔ انہوں نے حادثے کا شکار کشتی میں سفر کرنے کے لیے ساڑھے تین ہزار امریکی ڈالر ادا کئے تھے۔
اس کے علاوہ اقوام متحدہ نے اطالوی علاقے کلابریا سے 200 کلو میٹر دور ترکیہ سے آنے والی ایک اور کشتی کو درپیش حادثے کی بھی تصدیق کی ہے۔
بیان کے مطابق افغانستان، ایران، شام اور عراق کے شہریوں سے بھری کشتی آگ لگنے کے باعث الٹ گئی تھی۔
ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے مطابق 66 افراد لاپتہ ہیں جن میں 26 بچے بھی شامل ہیں ۔ کشتی میں سوار افغان شہری آٹھ دن پہلے ترکیہ سے روانہ ہوئے تھے ۔ ان کی کشتی کو حادثہ کم از کم 5 دن پہلے پیش آیا تھا۔ ان کے پاس کوئی لائف جیکٹ نہیں تھی ، وہ کئی دن تک کھلے سمندر میں تیرتے رہے لیکن کئی جہازوں نے ان کے قریب سے گزرنے کے باوجود مدد نہیں کی۔