انسٹنٹ میسیجنگ سروس اسنیپ چیٹ کی مالک کمپنی اسنیپ انکارپوریٹڈ نے خواتین سے جنسی امتیاز کے الزام پر ڈیڑھ کروڑ ڈالر ادا کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ریاست کیلی فورنیا کےمحکمہ شہری حقوق کی جاب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسنیپ انکارپوریٹڈ نے 2015 سے 2022 کے درمیان غیر معمولی پزیرائی حاصل کی لیکن اس دوران کمپنی میں خواتین مالزمین سے امتیازی سلوک روا رکھا گیا۔ ترقی کے معاملے میں خواتین سے کم قابلیت والے مردوں کو فوقیت دی گئی۔
محکمہ شہری حقوق نے مزید کہا کہ اسنیپ میں خواتین ملازمین کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔ خواتین نے آواز اٹھائی تو کمپنی کے اعلیٰ حکام نے ان کی کاکرکدگی سے متعلق منفی جائزے تحریر کئے ، پیشہ ورانہ مواقع دینے سے انکار کیا یہاں تک کہ انہیں برطرف بھی کیا۔
محکمے کے ڈائریکٹر کیون کیش کے مطابق اسنیپ چیٹ کے ساتھ یہ تصفیہ ریاست کے اس مشترکہ عزم کو ظاہر کرتا ہے جہاں تمام کارکنوں کو ان کی اہلیت اور قابلیت کے مطابق مناسب مواقع ملتے ہیں۔ خواتین ہر کام، ہر کام کی جگہ اور ہر صنعت میں برابری کی حقدار ہیں۔
معاہدے کے مطابق اسنیپ کمپنی کے معاوضے اور پروموشن کی پالیسیوں کا جائزہ لینے اور تجاویز دینے کے لیے ایک بااختیار مشیر کی خدمات حاصل کرے گا۔ سوشل میڈیا کمپنی 2014 سے 2024 تک کمپنی میں کام کرنے والی خواتین کو ایک کروڑ 45 لاکھ امریکی ڈالر کی ادائیگی کے آڈٹ کرنے کے لیے فریق ثالث کے مانیٹر کے ساتھ معاہدہ کرے گی۔