عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ایک تہائی بالغ افراد صحت مند رہنے کے لئے مطلوبہ جسمانی مشقت نہیں کرتے۔ جو دنیا بھر میں صحت کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (عالمی ادارہ صحٹ ) اور دیگر محققین کی ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں 31 فیصد (ایک ارب 80 کروڑ ) سے زائد بالغ افراد نے 2022 میں تجویز کردہ جسمانی ورزش نہیں کی، جو کہ 2010 سے پانچ فیصد زیادہ ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر رویڈیگر کرچ کے مطابق بدقسمتی سے دنیا درست سمت میں نہیں جا رہی۔ جسمانی بے اعتدالی (ورزش) عالمی صحت کے لیے ایک خاموش خطرہ ہے، جو دائمی بیماریوں کے بوجھ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے ہر بالغ انسان کو صحت مند رہنے کے لئے ہفتے میں کم از کم 150 منٹ معتدل جسمانی سرگرمیاں (چہل قدمی، سائیکل چلانا ) جب کہ 75 منٹ سے زیادہ بھرپور ورزش، دوڑ یا کھیل کود تجویز کرتا ہے۔ ان دونوں کا امتزاج زیادہ مثالی تصور کیا جاتا ہے۔
رویڈیگر کرچ نے کہا کہ اس سطح کی ورزش نہ کرنے سے لوگوں میں دل کی بیماری، ذیابیطس، کچھ کینسر اور دماغی صحت کے مسائل پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
بین الاقوامی جریدے دی لانسیٹ گلوبل ہیلتھ کے مطالعے کے مطابق اگر موجودہ رجحانات جاری رہے تو 2030 تک بالغوں کی جانب سے جسمانی سرگرمیوں سے گریز کی سطح 35 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔یہ بحالیہ دہائی کے آخر تک جسمانی غیرفعالیت کو 15 فیصد تک کم کرنے کے ڈبلیو ایچ او کے ہدف سے بہت کم ہوگا۔
ڈبلیو ایچ او کے فزیکل ایکٹیویٹی یونٹ کی سربراہ فیونا بُل نے کہا کہ جسمانی سرگرمیوں کی شرح میں مجموعی کمی کی “متعدد وجوہات” ہیں، ان میں کمپیوٹر پر زیادہ کام اور فرصت کا وقت ٹی اور اور موبائل اسکرینز پر گزارنا شامل ہیں۔
رویڈیگر کرچ نے کہا کہ کھیل دیکھنا جسمانی طور پر متحرک ہونے کے برابر نہیں۔اپنی کرسیوں پر نہ بیٹھے رہیں، متحرک ہوجائیں کیوںکہ صحت کے معاملے میں ہر قدم اہم ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق انفرادی رویے کو تبدیل کرنا کافی نہیں، دنیا بھر کی ریاستیں کھیلوں کے ساتھ ساتھ چہل قدمی، سائیکلنگ اور پبلک ٹرانسپورٹ کو فروغ دے کر جسمانی سرگرمیوں کو فروغ دیں۔