بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع ہاتھرس میں ہندوؤں کے مذہبی اجتماع ‘ستسنگ’ میں بھگدڑ مچنے سے 120سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مردوں کے علاوہ خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد ہاتھرس کے گاؤں مغل گڑھی میں منقعدہ اجتماع میں شرکت کے لئے پہنچی تھی۔
اجتماع کے اختتام پر واپسی کے دوران بھگدڑ مچ گئی جس مٰں اب تک 120 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی گئی ہے۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ واقعے میں کئی افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
ملک کی سب سے بڑی ریاست میں پیش آنے والے واقعے کے بعد بی جے پی کی ریاستی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تقریب کے مقام پر شدید گرمی اور حبس تھا۔ جس سے لوگ پریشان ہوکر باہر نکلنے لگے۔ اسی دوران یہ صورت حال ہوئی۔
علاقے کے ڈی ایم آشیش کمار کا کہنا ہے کہ ستسنگ کی اجازت ایس ڈی ایم نے دی تھی۔ انہوں نے ستسنگ مقام پر عوام کی شرکت کا اندازہ کیوں نہیں لگایا؟ عوام کی آمد اور جانے کے راستوں پر توجہ کیوں نہیں دی۔ شدید گرمی سے نمٹنے کا کوئی انتظام کیوں نہیں تھا۔