سابق وزیر اعظم عمران خان کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی اور ان کے مقدمات کے ہر بینچ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیسے آ جاتے ہیں؟ وہ اس بارے میں مشاورت کر رہے ہیں اگر انہیں انصاف نہیں ملا تو وہ بھوک ہڑتال کریں گے۔
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے بعد ۤصحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف دہشتگردوں کے خلاف نئے آپریشن عزم استحکام سے متعلق حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس میں ضرور شرکت کرے گی۔
عمران خان نے کہا کہ یہ (حکومت) بکہتے ہیں کہ ہم افغانستان پر حملہ کردیں گے جب کہ ان کے کرنل اور میجر یہاں جیل میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ سپرنٹنڈنٹ جیل ان کی نوکری کر رہا ہے۔ گزشتہ روز سپرنٹنڈنٹ نے جیل میں بیٹھے کرنل کے کہنے پر ان کی ٹیم سے ملاقات نہیں کرائی۔اگر ملاقات ہو جاتی تو وہ ان کے اختلافات ختم کرا دیتے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی اور ان کے مقدمات کے ہر بینچ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیسے آ جاتے ہیں؟ ہمارے وکلا نے قاضی فائز عیسیٰ کی ہر بینچ میں موجودگی پر اعتراض کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے وکلا کا خیال ہے کہ ہمیں انصاف نہیں ملے گا اس لیے ہمارے کیسز کسی اور کو سننے چاہییں۔ سابق چیف جسٹس گلزار احمد کے پانچ رکنی بینچ نے بھی کہا تھا کہ قاضی فائز عیسی ہمارے کیس نہیں سن سکتے۔وہ اس بارے میں مشاورت کر رہے ہیں اگر انہیں انصاف نہیں ملا تو وہ بھوک ہڑتال کریں گے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک میں اشرافیہ کا بجٹ آ گیا ہے۔ ملک کو صرف اشرافیہ کنٹرول کر رہی ہے۔ بجلی اور گیس کے بلوں نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ پہلے پاکستان ہائبرڈ تھا۔ اب اتھاریٹیٹو ہوگیا ہے۔ پوری دنیا کو پتا ہے کہ پاکستان میں کیا ہو رہا ہے۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ ایس آئی ایف سی ملک ٹھیک نہیں کرسکتی، ملک کے مسائل کا حل صاف اور شفاف انتخابات میں ہے۔موجودہ بحران سے صرف وہ پارٹی ملک کو نکال سکتی ہے جس کے ساتھ عوام ہو۔