سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا حکم دے دیا۔۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے منتخب امیدواروں کو کسی اور جماعت کا رکن قرار نہیں دیا جا سکتا۔ 13 رکنی بینچ میں شامل ججوں کی رائے منقسم رہی، آٹھ ججوں نے اس کی حمایت جبکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سمیت پانچ ججوں نے اس فیصلے کی مخالفت کی۔
عدالت عظمی نے قرار دیا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت تھی اور ہے، انتخابی نشان کا نہ ملنا کسی سیاسی جماعت کو انتخاب میں حصہ لینے سے نہیں روک سکتا۔الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری پوری نہ کرتے ہوئے تحریک انصاف کے ارکان کو آزاد ظاہر کر کے غلط کیا۔
فیصلے کے مطابق سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں اور الیکشن کمیشن اپنے کاغذات نامزدگی میں خود کو پی ٹی آئی کا امیدوار ظاہر کرنے والے امیدواروں کے تناسب سے تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں الاٹ کرے۔اس فیصلے کا اطلاق قومی اور تمام صوبائی اسمبلیوں پر ہو گا۔
عدالتی فیصلے کے بعد حکومتی اتحاد کی قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت ختم ہوگئی ہے۔ جب کہ تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں سب سے بڑی سیاسی جماعت کی حیثیت مستحکم ہوگئی ہے۔