امریکی محکمہ انصاف نے ٹک ٹاک پر بچوں کی حفاظت کے لیے آن لائن پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر عدالت میں مقدہ دائر کردیا۔
فرانس 24 کے مطابق ٹک ٹاک اور امریکا کے درمیان نئی عدالتی جنگ کا آغاز ہوگیا ہے ۔ اس درخواست پر عدالتی فیصلہ اس بات کا تعین کرے گا کہ ٹاک ٹاک امریکا میں کیسے کام کرے گی۔
امریکا میں محکمہ انصاف اور فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے کیلیفورنیا کی ایک وفاقی عدالت میں مشترکہ درخواست دائر کی ہے۔ جس میں ٹک ٹاک پر بچوں کے آن لائن پرائیویسی قانون کی خلاف ورزی کرنے اور کسی دوسرے وفاقی ایجنسی کے ساتھ طے پانے والے تصفیے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔
مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ امریکی قانون میں ہر سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بچوں پر مبنی ایپس اور ویب سائٹس پر کم عمر بچوں کی ذاتی معلومات جمع کرنے سے پہلے والدین کی رضامندی حاصل کرنا لازم ہے لیکن ٹک ٹاک اور چین میں اس کی مالک کمپنی بائیٹ ڈانس نے اس قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
امریکی وفاقی حکومت نے 2017 میں معروف ویب سائیٹ میوزکل لی پر بھی اسی نوعیت کا الزام لگایا تھا۔ اس مقدمے کی سماعت کے دوران میوزکل لی نے 5 ارب 70 کروڑ دالر کی ادائیگی کی صورت میں مقدمہ واپس لینے کا تتصفیہ ہوا تھا۔ اسی برس میوزیکل لی ٹک ٹاک میں ضم ہوگئی تھی۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق عدالت نے اس کیس میں بچوں کے آن لائن پرائیویسی پروٹیکشن ایکٹ کے تحت فیصلہ سنایا تھا ، اس فیصلے کا اطلاق دونوں کمپنیوں کر یکساں ہوتا ہے۔ ٹک ٹاک نے اس فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے۔
عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ محکمہ انصاف اور ایف ٹی سی نے الزام لگایا ہے کہ ٹک ٹاک پر جان بوجھ کر بچوں کو اکاؤنٹس بنانے کی اجازت دی گئی ہے اور ان کے والدین کو مطلع کیے بغیر ان کی ذاتی معلومات کو برقرار رکھا ہے۔ یہ عمل 13 سال سے کم عمر بچوں کے لیے ٹک ٹاک کے ایک ورژن “کڈز موڈ” میں بنائے گئے اکاؤنٹس تک پھیلا ہوا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک نے بچوں کو ان کی عمر بتائے بغیر یا تیسرے فریق کی خدمات سے اسناد کا استعمال کرکے والدین کی منظوری حاصل کیے بغیر اکاؤنٹس بنانے کی اجازت دی۔