متحدہ عرب امارات نے افغانستان کی طالبان حکومت کے سفیر کی اسناد قبول کر لی ہیں، جس کے بعد یو اے اے چین کے بعد طالبان حکومت سے سفارتی تعلقات قائم کرنے والا دوسرا ملک بن گیا ہے۔
فرانس 24 کے مطابق اسلامی دنیا میں اپنی بے پناہ دولت اور لاکھوں غیر ملکیوں کو روزگار کے لئے بلانے والے ملک متحدہ عرب امارات نے افغان طالبان کی جانب سے مقرر سفیر مولوی بدرالدین حقانی کی اسناد قبول کرلیں ۔
امریکا سے معاہدے اور افغانستان میں دوبارہ برسراقتدار آنے کے بعد چین کے بعد یو اے ای دنیا کا دوسرا ملک بن گیا ہے جس نے طالبان سفیر کی اسناد قبول کی ہیں۔
افغان طالبان اور یو اے ای کے درمیان تعلقات کا آغاز تو 2021 میں اماراتی فرم گاک کے ذریعے افغان ہوائی اڈوں کا انتظام سنبھالنے سے ہی ہوگیا تھا تاہم باقاعدہ سفارتی رابطوں کا آغاز اب ہوا ہے۔
اے ایف پی کو دیئے گئے بیان میں اماراتی اہلکار نے کہا ہے کہ افغانستان کے سفیر کی اسناد قبول کرنے کا فیصلہ افغان شہریوں کی مدد کے لیے ہمارے تعاون کے عزم کو ظاہر کرتا ہے ۔
اماراتی اہلکار نے مزید کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات افغانستان میں ترقی اور تعمیر نو کے منصوبوں کے ذریعے انسانی امداد فراہم کرنے اور علاقائی تناؤ اور استحکام کے لیے کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
دوسری جانب امریکا نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ اس سے متحدہ عرب امارات کے ساتھ واشنگٹن کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔
امریکا کی قومی سلامتی امور کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ اس سے امریکا اور یو اے ای کے درمیان تعلقات کی نوعیت تبدیل نہیں ہوگی۔
ایران، پاکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور قازقستان کے ساتھ یو اے ای کا شمار بھی ان ملکوں میں ہوتا ہے جو افغان طالبان کے نمائندوں کی سفارتی سطح پر میزبانی کرتا ہے۔