مروف مصنف خلیل الرحمان کو اپنے حسن کے جال میں پھنسا کر انہیں لوٹنے کے الزام میں گرفتار ملزمہ آمنہ عروج پر دوران حراست پولیس تشدد ثابت ہوگیا۔
آمنہ عروج نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی ۔ جس میں پولیس اہلکاروں پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے حراست کے دوران ملزمہ کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔
ہائی کورٹ خے حکم پر ملزمہ کا مکمل طبی معائنہ کرایا گیا ۔ جس میں چابت ہوا کہ جسمانی ریمانڈ کے دوران پولیس نے ملزمہ پر مختلف قسم کے تشدد کئے۔
لاہور ہائیکورٹ نے درخواست پر فیصلے میں لکھا کہ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ 2022 کے تحت حراستی تشدد ایک جرم ہے۔ ملزمان کو سزا دینے کے لیے اس کیس کی تحقیقات ضروری ہے۔ آئی جی پنجاب پولیس افسران کے خلاف شکایت درج کر کے کارروائی کریں۔
رواں برس جولائی میں خبر سامنے آئی تھی کہ خلیل الرحمان قمر کو اغوا کرنے کے بعد ان کے بینک اکاؤنٹ سے رقم نکلوائی گئی ہے۔
خلیل الرحمان قمر نے پولیس حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ آمنہ عروج نے انہیں ٹی وی ڈراما بنانے اور مداح ہونے کا جھانسہ دے کر گھر بلایا اور پھر کچھ لوگوں نے انہیں یرغمال بناکر تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر لوٹ لیا۔
تحقیقا کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ خلیل الرحمان قمر کو خاتون نے اپنے حسن کے جال میں پھنسایا۔ بحریہ ٹاؤن میں واقع گھر میں کچھ نازیبا ویڈیو بنائیں اور پھر بلیک میل کیا ۔
یہ نازیبا ویدیو بعد ازاں وائرل بھی کی گئیں ۔۔ تاہم خلیل الرحمان کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیوز ان سے زبردستی بنائی گئیں۔