سری لنکا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بائیں بازو کی سوچ کی حامل جماعت کے امیدوار کے لئے ملک کا صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
سری لنکا میں صدارتی انتخابات کے لئے پولنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی تقریبً مکمل ہوچکی ہے۔
اشتراکی سوچ کی حامل پیپلز لبریشن فرنٹ پارٹی کے رہنما انورا کمارا ڈسانائیکا تمام امیدواروں کے مقابلے میں سب سے آگے ہیں۔
اب تک کے نتائج کے مطابق انورا کمارا ڈسانائیکا نے 40 فیصد ووٹ حاصل کئے ہیں۔ 33 فیصد ووٹوں کے ساتھ اپوزیشن رہنما ساجیت پریماداسا دوسرے جب کہ ملک کے موجودہ صدر رانیل وکرما سنگھے تقریباﹰ 17 فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر آئے ہیں۔
انورا کمارا ڈسانائیکا نے نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عوام سے انکم ٹیکس اور اشیائے خور و نوش و ادویات پر سیلز ٹیکس میں کمی کا وعدہ کیا تھا۔
سری لنکا 2022 میں دیوالیہ ہوگیا تھا۔ جس کے بعد موجودہ صدر رانیل وکراما سنگھے نے اقتدار سمبھالا تھا اور ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لئے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج حاصل کیا تھا۔
آئی ایم ایف سے معاہدے کے لئے سری لنکا میں مختلف اقسام کے ٹیکسوں کا جال بڑھایا گیا تھا۔
انورا کمارا ڈسانائیکا کی پیپلز لبریشن فرنٹ پارٹی 1970 اور 1980 کی دپائی میں بغاوتوں کے ذریعے اقتدار میں آنے کی کوششیں کرتی رہی ہیں۔ ان بغاوتوں کے دوران کم از کم 80 ہزار افراد لقمہ اجل بنے تھے۔