اہم ترین

سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی بھرمار

گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ میں منظور کی گئی 26ویں آئینی ترمیم کو ہائی کورٹس کے بعد اب سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کردیا گیا ہے۔

بلوچستان بار کونسل اور بلوچستان ہائی کورٹ بار اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر عابد زبیری سمیت چھ وکلا کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں دائر کردی گئی ہیں۔

درخواستوں میں وفاقی سیکریٹری قانون اور تمام صوبائی چیف سیکریٹریز کو فریق بنایا ہے۔

وکلا تنظیموں اور وکیلوں کی دائر درخواستوں میں 26 ویں آئینی ترمیم غیر آئینی، بنیادی حقوق اور بنیادی آئینی ڈھانچے کے منافی قرار ہے۔

درخواست مین کہا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے چیف جسٹس کا تقرر عدالتی نظام میں مداخلت کے مترادف ہے۔ آئینی بینچ کی تشکیل سپریم کورٹ کے متوازی عدالتی نظام کے مترادف ہے۔

وکلا برادری کی جانب سے دائر درخواستوں میں استدعا کی گئی ہے کہ اس وقت پارلیمان نا مکمل اور اس کی آئینی حیثیت پر قانونی سوالات موجود ہیں۔ اس لئے ججوں کے تقرر کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلانے سے روکا جائے۔

دوسری جانب ایک اور آئینی ترمیم ایوان میں پیش کرنے کی بازگشت ہو رہی ہے جب کہ تحریک انصاف نے آئندہ کسی بھی آئینی ترمیم کی مخالفت کا اعلان کردیا ہے۔

پاکستان