بالی ووڈ اداکارہ تاپسی پنو کا کہنا ہے کہ انہیں بڑے اداکاروں کے ساتھ کام کرنے کا معاوضہ زیادہ نہیں ملتا، آج کل ہیرو ہی فیصلہ کرتا ہے کہ فلم میں ہیروئن کون ہوگی۔
بھارتی نیوز ویب سائیٹ انڈین ایکسپریس کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں تاپسی پنو نے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ میں پیسے کے لیے جڑواں یا ڈنکی جیسی فلموں میں کام کرنے کا بہت زیادہ معاوضہ ملتا ہے۔ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ مجھے ان فلموں کے لیے زیادہ معاوضہ ملتا ہے جو میری وجہ سے سرخیوں میں رہتی ہیں، جیسے حسین دلربا۔
تاپسی نے مزید کہا کہ بڑی کاسٹ کی فلموں میں کام کرنے کا معاوضہ زیادہ نہیں ملتا کیونکہ پروڈیوسر کو لگتا ہے کہ وہ مجھے اس قسم کی فلم میں شامل کرکے ہیروئن پر احسان کر رہے ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ پہلے ہی ایک بڑا ہیرو ہے تو ہمیں اس کے لیے کسی اور کی کیا ضرورت ہے؟ ۔
اداکارہ نے کہا کہ اب تو ناظرین بھی جانتے ہیں کہ ہیرو فیصلہ کرتا ہے کہ اس کی زیادہ تر فلموں میں ہیروئن کون ہوگی، جب تک کہ آپ کے پاس کوئی بہت بڑا، سپر کامیاب ہدایت کار نہ ہو جس کے اپنے ناظرین ہوں۔
تاپسی پنو نے مزید کہا کہ 75 فیصد فلموں میں ہیرو کا اس بات پر بڑا اثر ہوتا ہے کہ ہیروئن کون ہوگی۔ اب ظاہر ہے کہ ہیرو کوئی ایسا شخص چاہے گا جو زیادہ ٹرینڈ میں ہو اور ناظرین کی زیادہ توجہ حاصل کر رہا ہو۔ ہیرو کچھ غیر محفوظ ہیں، وہ سوچتے ہیں کہ ایسی اداکارہ کا انتخاب کرنا چاہیے جو اس پر کردار اور اداکاری کے معاملے میں حاوی نہ ہوسکے۔