اسرائیلی حکومت اپنی جیلوں میں قید فلسطینیوں پر خارش سمیت دیگر جلدی بیماریوں کو جسمانی اور نفسیاتی اذیت دینے کے آلے کے طور پر استعمال کرنے لگی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کی جیل میں قید سے رہا ہونے والوں نے بتایا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کی نیگیو جیل میں خارش سمیت دیگر جلدی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں۔
قیدیوں کے حقوق کے اداروں نے متنبہ کیا کہ سیکڑوں قیدیوں میں جلدی انفیکشن کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔ اسرائیلی حکام قیدیوں کو جان بوجھ کر علاج سے محروم کر رہے ہیں اور اسے “جسمانی اور نفسیاتی طور پر اذیت دینے کے آلے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکام قیدیوں کو نہانے، صاف کپڑوں کی فراہمی یا واشنگ مشینوں تک رسائی بھی نہیں دے رہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر اسرائیلی جیلوں میں فلسطینیوں پر تشدد، خواتین اور مردوں کے ساتھ جنسی زیادتی سمیت دیگر ظالمانہ، غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک کے تفصیلی الزامات کو دستاویزی شکل دی ہے۔
دوسری جانب فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کرنے والی کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی اُنروا (یو این آر ڈبلیو اے ) نے کہا ہے کہ اسرائیل کی پابندیوں سے غزہ میں امدادی کام کے تباہ ہونے کا خدشہ ہے۔
یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام نے روزانہ امداد کے صرف 30 ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے، جو انتہائی کم ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اظہار خیال کرتے ہوئے فلپ لازارینی نے کہا کہ 30 ٹرک یومیہ امدادی سامان کی اجازت 7 اکتوبر 2023 سے پہلے غزہ میں داخل ہونے والی تجارتی اور انسانی امداد کے صرف چھ فیصد کے برابر ہے۔