پاکستان تحریک انصاف نے اتوار کے روز احتجاج کی کال واپس لینے سے انکار کردیا ہے ۔ جس کے بعد اسلام آباد جانے والے تمام راستوں کو بند کردیا گیا ہے۔ کئی مقامات پر انٹر نیٹ کی بندش کی اطلاعات ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے کہا ہے کہ 24 نومبر کے احتجاج کی کال واپس نہیں لی جائے گی۔
اجلاس کے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی ہدایت ہے کہ ہماری پُرامن احتجاجی تحریک کا آغاز 24 نومبر کو ہوگا۔ ملک بھر کے ہر شہر سے قافلے اسلام آباد کی طرف اپنے سفر کا آغاز کریں گے۔ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے اہداف حاصل نہیں کر لیے جاتے۔
دوسری طرف پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس پیج اور واٹس ایپ چینل پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا ایک ویڈیو پیغام بھی شیئر کیا گیا ہے۔ جس میں انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات میں عمران خان سمیت پارٹی رہنماؤں اور کارکوں کی رہائی، ہمارے مینڈیٹ کی واپسی اور آئین کا تحفظ شامل ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ سب کو ہر صورت 24 نومبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر پہنچنا ہے اور اس وقت تک نہیں ہلنا جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ تحریک انصاف سے کسی سطح پر کوئی بات نہیں ہو رہی۔ صرف اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کو پورا کرنے کے لیے بیرسٹر گوہر سے رابطہ کیا گیا۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ بیرسٹر گوہر پر واضح کر دیا گیا ہے کہ احتجاج کی اجازت نہیں، کوئی شک و شبے میں نہ رہے جو بھی احتجاج کے لیے آئے گا وہ گرفتار ہو گا۔
اس کے علاوہ اسلام آباد پولیس لائنز میں اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ 24 نومبر کو بیلاروس کا وفد اور 25 نومبر کو بیلاروس کے صدر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔اسلام آباد کے امن و امان کو خراب کرنے والے ہر شخص کو گرفتار کرنا ہے۔ ’اس بار اسلام آباد میں قانون ہاتھ میں لینے والے کسی بھی شخص کو واپس نہیں جانے دینا۔