عالمی عدالت انساف کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود گزہ میں نہتے فلسطینیوں پر قیامت کم نہیں ہورہی۔ گزشتہ دو روز میں مزید 120 شہریوں نے جام شہادت نوش کیا ہے۔ ان میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
غزہ مٰں وزارت صت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مباطق گزشتہ برس 7 اکتوبر سے اسرائییل کے وحشیانہ ردعمل کا سلسلہ جاری ہے۔
گزشتہ برس سے اب تک شہید افراد کی تعداد 44 ہزار 176 ہوگئی ہے جب کہ ایک لاکھ 5 ہزار افراد زخمی ہیں۔ صورت حال یہ ہے کہ پچھلے دو روز میں 120 فلسطینیوں کو شہید اور205 کو زخمی ہوگیا ہے۔
غزہ میں اقوام متحدہ کی جانب سے امدادی کاموں مین مصروف ذیلی ادارے یو این یو این آر ڈبلیو اے (انروا) نے کہا ہے کہ اسرائیلی افواج نے غزہ کے ساحلی علاقے میں رہائشی عمارتوں کو تباہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے، جس کے نتیجے میں شہری ہلاکتیں ہوتی ہیں ۔ تصدیق شدہ اموات میں سے تقریبا 80 فیصد رہائشی عمارتوں میں مارے گئے تھے ۔
انروا کے مطابق غزہ کی نوے فیصد آباد بے گھر اور اپنے آبائی علاقوں سے نقل مکانی کرچکی ہے۔ یہ تعداد تقریبا 19 لاکھ افراد بنتی ہے۔ ہزاروں تو ایسے ہیں جو کم از کم 10 مرتبہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوئے ہیں۔
امدادی ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہر گزرتے منٹ کے ساتھ صورتحال مزید خراب ہوتی جا رہی ہے ، خاص طور پر اس وقت جب اسرائیلی افواج کمال ادوان ہسپتال کو نشانہ بنا رہی ہیں ، جو شہریوں کو طبی سہولیات پہنچانے والا واحد فعال اسپتال رہ گیا ہے۔
ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے اس علاقے کا سخت محاصرہ کیا جا رہا ہے ، جہاں کوئی خوراک ، پانی یا امداد نہیں پہنچائی جا رہی ہے ، جبکہ اسرائیلی افواج اسپتال پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
اس علاقے میں اب بھی کم از کم 60 ہزار 0 فلسطینی موجود ہیں ۔ ان میں سے کچھ اسکولوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ لہذا ان فلسطینیوں کو جبری فاقہ کشی اور جبری نقل مکانی دونوں کا سامنا ہےۤ۔