جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مدارس کو انتہاپسندی کی جانب دھکیلا جارہا ہے۔
نوشہرہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی گڑ میں میٹھا زہر دے کر مدارس کا قتل عام کرنا چاہتی ہے۔ یہ جبری اصلاحات تھوپنا چاہتے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ جبری اصلاحات گھڑ کے ہم پر مسلط کی جارہی ہیں ۔ جدیدیت کے نام پر الحاد کا اور ارتداد کا راستہ روکنا ہے تو پھر مدرسے کی بقا انتہائی ضروری ہے ۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ سے عافیت مانگا کرو، دشمن کا سامنا کرنے کی خواہش نہ کیا کرو، لیکن اگر سامنا ہوجائے تو پھر ڈٹ جاؤ، اب سامنا ہوچکا ہے تو ہم ڈٹے رہیں گے۔ہم تو قیامت تک جہاد کے لیے تیار ہیں، اسی راستے سے تو ہم نے جنت تک پہنچنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مدارس میں بچوں کو عصری علوم بھی پڑھاتے ہیں، کیا جدید عصری اداروں میں دین پڑھایا جاتا ہے؟ میرے مدرسے کا طالب علم کالج اور یونیورسٹی کا امتحان دینے کو تیار ہے، آپ بھی اپنے کالجز اور جامعات کے بچوں کو دینی امتحان میں بٹھائیں، تاکہ پتا لگ جائے کہ کس کا علم زیادہ ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہم ریاست سے ٹکرائو نہیں چاہتے، ہم کہتے ہیں ہماری رجسٹریشن کریں، بینک اکائونٹ کھولیں، لیکن آپ ہمارے اکائونٹ بند کردیتے ہیں، اب یہ بتائیں کہ رجسٹرڈ مدارس بہتر ہیں یا غیر رجسٹرڈ؟ لائسنس یافتہ اسلحہ غیرقانونی ہتھیاروں سے بہتر ہوتا ہے، خطرات کم ہوجاتے ہیں۔