وزیر دفاعخواجہ آصف کہتے ہیں کہ ریاست نے ملک ریاض پر ہاتھ ڈال دیا، بحریہ ٹاؤن کی قومی سطح پر تحقیقات کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ قانون سے بالاتر ہے تو وہ وقت چلا گیا، اب ریاست ان پر ہاتھ ڈالے گی۔ملک ریاض کے حوالے سے ہمارا میڈیا دہرے معیار کا شکار ہے۔ میڈیا جس شخص کا نام لینے کی جرات نہیں کرسکتا تھا، اب احتساب کا سلسلہ وہاں تک بھی پہنچ گیا۔
وزیر دفاع نےکہا کہ عوامی مسائل پر میڈیا 10 سیکنڈ کا پیغام نہیں چلا سکتا لیکن دوسروں پر کیچڑ اچھالتا رہتا ہے، خود بہت سے میڈیا مالکان کا دامن صاف نہیں۔ اکستان میں دوغلا پن جاری رہے گا تو جمہوریت کا سلسلہ اصل روح کے مطابق نہیں آسکتا۔ صحافت، سیاست اور عدلیہ میں دوغلے پن کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ صحافی حضرات پیکا (ایکٹ) پر تو احتجاج کرتے ہیں، اس بات پر بھی احتجاج کریں کہ میڈیا اداروں کے مالکان کو بزنس دینے والے آدمی کے خلاف بیانات نہیں چلائے جاتے، سیاست دان میڈیا کا سافٹ ٹارگٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیب کا علم اللہ کے پاس ہے، لیکن ملک ریاض کو اب کسی فورم سے کسی قسم کا ریلیف نہیں ملے گا، ان کی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے پاکستان کی حوالگی کا عمل مکمل کرکے یہاں مقدمات چلائے جائیں گے، یو اے ای کے ساتھ ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ موجود ہے۔