اہم ترین

“افواہ” جھوٹی خبروں کی تردید کرتی ایک بہترین فلم

فلم افواہ سوشل میڈیا پر افواہوں اور جھوٹی خبروں کا مقابلہ کرنے کی ایک جرات مندانہ اور اہم کوشش ہے جو نظریاتی گروہ بندی اور نفرت انگیز جرائم کی منظر کشی کرتی ہے۔

کچھ فلمیں اچھی ہوتی ہیں اور کچھ اہم ہوتی ہیں، سدھیر مشرا کی فلم افواہ میں یہ دونوں خوبیاں موجود ہیں۔ سوشل میڈیا کی آمد کے کچھ عرصہ بعد ہی اس نے بہت سے نئے اختلافات کو بھی جنم دیا ہے۔

چاہے ہم اسے پسند کریں یا نہ کریں، لوگ سوشل میڈیا کا استعمال متضاد سیاسی خیالات کے بارے میں جاننے کے لیے نہیں بلکہ اپنے عقائد کو تقویت دینے کے لیے کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے بدنام زمانہ الگورتھم کسی کے تصورات کو مزیدمنتشر کرتے ہیں۔

زیادہ تر بلکہ اکثر، بغیر کسی ثبوت کے، ایک ٹویٹ سے دوسرا ٹویٹ کسی غلط سمت لے جاتا ہے اور لوگ بدنام، مقید یا حتیٰ کہ قتل ہو جاتے ہیں۔ نہ صرف سوشل میڈیا بلکہ ہندوستانی سنیما بھی اس وقت سیاسی طور پر پولرائزنگ فلموں کی آمد کا مشاہدہ کر رہا ہے، خاص طور پر ایسے حالات میں کہ جب اگلے عام انتخابات میں صرف ایک سال باقی ہے۔

ایسے انتہائی غیر مستحکم ماحول میں فلم افواہ ’افواہوں‘ اور ’جھوٹی خبروں‘ کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک جرات مندانہ اور اہم کوشش ہے جو آج نظریاتی گروہ بندی اور نفرت انگیز جرائم کی منظر کشی کر رہی ہے۔

اپنے خاندان کے نظریے کو مسترد کرتے ہوئے سیاسی رہنما گیان سنگھ کی بیٹی اور مستقبل کے سیاست دان وکی بانا (سومیت ویاس) کی منگیتر، نوی سنگھ (بھومی پیڈنیکر) اپنے گھر سے فرار ہو جاتی ہے۔

وکی کی سیاسی ریلی کے دوران ہونے والے فسادات کے دوران ایک قتل کی ویڈیو وائرل ہوتی ہے جو نوی کو فرار کے فیصلے پر مجبور کر دیتی ہے۔ وہ بھاگتی ہے، لیکن وکی کے حواری اس کا پیچھا نہیں چھوڑتے۔

نوی کو ہراساں ہوتے دیکھ کر راہب احمد (نواز الدین صدیقی)، جو کہ ایک ’ایڈ مین‘ کے نام بھی جانا جاتا ہے، اور جو کچھ عرصہ پہلے ہی امریکہ سے واپس آیا ہے، اسے بچانے کے لیے میدان میں کود پڑتا ہے۔ جب راحب اور نیوی کی ویڈیو وائرل ہوتی ہے تو اپنے سوشل میڈیا مینیجر کے مشورے کے مطابق وکی اس ویڈیو کو ٹوئیک کرتا ہے اور اس پر ‘لو جہاد’ کا جھوٹا لیبل لگا دیتا ہے۔

اس کے بعد افواہیں اور نفرت پھیلتی ہے جو نفرت انگیز جرائم کا باعث بنتے ہیں جیسا کہ اس وقت ہندوستان اسی حوالے سے سرخیوں میں بھی ہے۔ پہلو خان لنچنگ سے لے کر ساکشی مشرا کیس تک، افواہ ان تمام ہولناکیوں کی عکاسی کرتی ہے جو حال ہی میں نظریات اور مذہب کے نام پر برپا ہو رہی ہیں۔

اسی طرح، فلم افواہ ان تمام سنسنی خیز مسائل کے پردے کے پیچھے کی گہرائی تک پہنچتی ہے جو ملک کے لوگوں کو باقاعدگی سے تقسیم کرتے نظر آتے ہیں۔ وقتاً فوقتاً، ہم نفرت انگیز جرائم کے متاثرین کے پیاروں کی مدد مانگنے کی ویڈیوز دیکھتے ہیں۔

یہ فلم دکھاتی ہے کہ واقعی ان کی زندگی میں کیا کچھ ہوتا ہے۔ عقیدہ پرستی اور مذہب پرستی جیسے وسیع تصورات سے لے کر ان کے خوفناک نتائج جیسے اسلامو فوبیا، گائے کے گوشت پر پابندی، غیرت کے نام پر قتل، ہجومی تشدد اور بہت کچھ، فلم افواہ ان سب کا عقلی بنیاد اور ہمدردی کے ساتھ احاطہ کرتی ہے۔

مزید برآں، نوی کے کردار کے ذریعے یہ فلم اس قیمت کا مطالعہ کرتی ہے جو مردوں سے دور بھاگنے کی صورت میں ایک عورت کو ادا کرنا پڑتی ہے، خاص طور پر ایسے مرد جو فطری طور پر یہ سمجھتے ہیں کہ خواتین ان کی ملکیت ہیں۔

فلم افواہ کا بنیادی مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ کس طرح اندھی عقیدت اور کسی ہیرو کی پیروی ایک معاشرے کی سالمیت کو تباہ کرتی ہے، کس طرح سیاست دان اور رہنما عوام میں عدم تحفظ کا غلط احساس پیدا کرنے کے لیے جھوٹ اور افواہوں کا استعمال کرتے ہیں اور کس طرح ہجوم ان کے عزائم سے بے خبر رہتے ہوئے ایک دوسرے کا خون بہاتے ہیں۔

کیسے مرد خود کو طاقتور ثابت کرنے کے لیے پرتشدد اور زہریلے بن جاتے ہیں اور کس طرح عقل اور ہمدردی کی کمی لوگوں کو زہریلا بنا سکتی ہے۔ صرف انسانیت، سوالات اٹھانے اور بحث و مباحثہ میں مشغول ہونے کی ہمت ہی ہمیں اس نفرت سے بچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

یہ فلم اس وقت نیٹ فلکس پر دستیاب ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارا یہ تجزیہ اس فلم کے حوالے سے آپ کے لیے مددگار ثابت ہوگا۔

پاکستان