رواں سال بھارت میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ مینز کا ٹریلر جاری کردیا گیا ہے، تاہم، ٹریلر میں ہندوستان، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے علاوہ دیگر ٹیموں کی نمائندگی کی کمی سے یہ تاثردینے کی کوشش کی گئی ہے جیسے کہ ہندوستان پہلے ہی ورلڈ کپ جیت چکا ہے۔
آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ کرکٹ کی دنیا کے سب سے باوقار ایونٹس میں سے ایک ہے، جہاں دنیا بھر سے مختلف ممالک عالمی چیمپئن کا تاج اپنے سر پر سجانے کے لیے مقابلہ کرتے ہیں۔ تاہم، حال ہی میں جاری ہونے والے آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے ٹریلر نے کرکٹ کے شائقین، خاص طور پر پاکستان سے تعلق رکھنے والوںشائقین کرکٹ میں تنازع اور مایوسی کو جنم دیا ہے۔
ٹریلر میں ہندوستان، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے علاوہ دیگر ٹیموں کی نمائندگی کی کمی نے شمولیت اور انصاف پر سوالات اٹھائے ہیں۔ آئی سی سی کی ون ڈے رینکنگ میں دوسرے نمبر پر ہونے کے باوجود پروموشنل ویڈیو میں پاکستان کو بمشکل دکھایا گیا۔ یہاں تک کہ جب دیگر ٹیموں کی جھلکیاں دکھائی گئیں تو انہیں ایسے حالات میں دکھایا گیا جس میں وہ ہارنے کے بعد غمزدہ نظر آرہے ہیں۔ ویڈیو کو دیکھنے کے بعد پاکستانی شائقین میں بھی مایوسی اور ناراضی پھیل گئی ہے۔
اداکار ارسلان نصیر نے ٹوئٹر پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ پاکستانیوں کو اس طرح مایوس کن انداز میں کیوں پیش کیا گیا؟ ڈائریکٹر نبیل قریشی نے بھی اسی طرح کے جذبات ظاہر کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ ٹیم اور شائقین کی کم نمائندگی پر مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے ٹریلر کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ہندوستان پہلے ہی ورلڈ کپ جیت چکا ہے۔
ٹریلر سے سب سے نمایاں غلطیوں میں سے ایک پاکستان کے سنسنی خیز بیٹر بابر اعظم کی عدم موجودگی تھی۔ ٹیم کے کپتان اور دنیا کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک ہونے کے باوجود پرومو میں ان کی غیر موجودگی حیران کن تھی۔
ریپر اور کامیڈین علی گل پیر نے ویڈیو کی نقاب کشائی کرتے ہوئے آئی سی سی کے ٹویٹ پر ٹریلر کے کمنٹ سیکشن میں یکسانیت کی زیادتی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “ایسا لگتا ہے کہ ورلڈ کپ میں صرف آسٹریلیا، انگلینڈ اور بھارت ہی حصہ لے رہے ہیں، اس صورتحال کو محبت کی مثلث سے تشبیہ دیتے ہوئے لگتا ہے کہ دوسری ٹیموں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔”
ٹریلر میں ہندوستان کا غلبہ شائقین کے درمیان ایک بڑا تنازعہ بن گیا۔ اگرچہ میزبان ملک کے لیے پروموشنل مواد میں نمایاں موجودگی واضح ہے مگر دوسری ٹیموں کی کم نمائندگی ٹورنامنٹ کی روح کو نقصان پہنچانے جیسی محسوس ہوئی۔
ٹورنامنٹ کا جلد آغاز ہونے والا ہے، کرکٹ شائقین امید کرتے ہیں کہ آئی سی سی ان خدشات کو دور کرے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ تمام ٹیموں کو عالمی سطح پر یکساں پہچان اور احترام ملے۔ بالآخر، یہ کھلاڑیوں کی مہارت، جذبہ اور کھیل کا حسن ہے جو اسے چار چاند لگاتا ہے۔