7 اکتوبر کو حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے اسرائیلی شہریوں کے بدلے صیہونی حکومت بھی حراست میں لئے گئے فلسطینیوں کی رہائی پر آمادہ ہوگئی ہے۔۔
عرب ویب سائیٹ العربیہ کے مطابق ایک جانب غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل اپنی تاریخ کے بدترین مطالم ڈھارہا ہے تو دوسری جانب صیہونی حکومت امریکا اور قطر کی ثالثی میں حماس سے مذاکرات بھی کررہی ہے۔۔
قطر کے دارالحکومت دوحا میں گزشتہ کئی دنوں سے اسرائیل اور امریکی خفیہ ایجنسیوں کے اعلیٰ افسران موجود ہیں جو حماس سے بالواسطہ مذاکرات کررہے ہیں۔۔
حماس کے پاس اس وقت 200 سے زائد اسرائیلی یرغمالی موجود ہیں۔ جن میں کئی فوجی اہلکار اور اعلیٰ ترین حکام بھی شامل ہیں تاہم اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
مذاکرات کے ابتدائی ادوار میں حماس کی ذیلی تنظیمیں القسام بریگیڈز اور اسلامی جہاد کم و بیش 4 یرغمالیوں کو چھوڑ بھی چکے ہیں۔
قطر میں ہونے والے مذاکرات میں حماس نے 100 یرغمالی خواتین اور بچوں کو چھوڑنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے لیکن اس کے بدلے اسرائیل کو اپنی جیلوں سے فلسطینی خواتین اور بچوں کو چھوڑنا ہوگا ۔۔
العربیہ کا کہنا ہے کہ ذرائع نے حماس کے زیر حراست 100 خواتین قیدیوں اور بچوں کے بدلے اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی خواتین قیدیوں اور بچوں کو رہا کرنے کے معاہدے کی تصدیق کی ہے۔