اہم ترین

القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی دو ہفتوں کی عبوری ضمانت منظور

اسلام آباد ہائی کورٹ نے آج ہونے والی سماعت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران کی دو ہفتوں کے لیے عبوری ضمانت منظور کرلی ہے۔

القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت کی سماعت میاں گل حسن اورنگزیب کی سربراہی میں جسٹ ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی۔

ہائی کورٹ می عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کو نو مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی بایو میٹرک برانچ سے گرفتار کیا گیا۔ جب کہ القادر ٹرسٹ کی انکوائری کو اچانک تفتیش میں تبدیل کرنے کا مقصد عمران خان کی فوری گرفتاری کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیئے : عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتار

خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نیب صرف اسی صورت میں انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تدیل کرسکتا ہے جب انکوائری میں میٹریل ہو۔

یہ بھی پڑھیئے : کسی سیاست دان کی گرفتاری پر جشن منانا پیپلز پارٹی کا وطیرہ نہیں ہے، بلاول بھٹو

ان کاکہنا تھا کہ نیب نے اس کیس میں ہمیں کوئی سوال نامہ نہیں بلکہ کچھ معلومات طلب کی تھی۔ ایسا ہی ایک نوٹس توشہ خانہ کیس میں بھیجا گیا تھا اور عدالت میں چیلنج کرنے پر انہیں عدالت نے غیر قانونی قرار دیا تھا۔

نیب کے پراسیکوٹر سردار مظفر عباسی نے اعتراض کیا کہ عمران خان کبھی بھی نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے، جب کہ شریک ملزمان جن میں زلفی بخاری ، فیصل واوڈا ، میاں محمد سومرو و دیگر شامل ہیں انکوائری جوائن کرلی میں شامل ہوئے تاہم شہزاد اکبر نوٹس کے باجود انکوائری میں شامل نہیں ہوئ

مزیدپڑھیئے : عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی ہے، فوری رہا کیا جائے، سپریم کورٹ

عدالت نے دونوں فریقین کو سننے کے بعد عمران خان کی دو ہفتوں کے لیے عبوری ضمانت  منظور کرتے ہوئے نیب کو انہیں گرفاتر کرنے سے روک دیا۔

جسٹس حسن اورنگزیب نے نیب پراسیکیوشن سے کہا کہ آئندہ سماعت پر ہم دلائل سن کر ضمانت منظور یا خارج کرنے کا فیصلہ کریں گے، آئندہ سماعت پر مکمل تیاری کر کے آئیے گا۔ ہائی کورٹ نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

عمرام خان نے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں انکوائری کی کاپی مل گئی ہے ، بشری بی بی کے کیس میں بھی انکوائری رپورٹ مل گئی ہے۔

پاکستان