غزہ پر اسرائیل کی شدید بمباری میں مزید شدت آگئی ہے، صییہونی فوج کا نشانہ شمالی علاقے ہیں جہاں 3 سے 4 لاکھ فلسطینی پھنسے ہوئے ہیں۔ علاقے کے اسپتالوں میں لاشیں اور زخمیوں کو رکھنے کی جگہ نہیں رہی۔
7 اکتوبر کے بعد سے اسرائیل حماس کے رہنماؤں کی موجودگی کا بہانہ بناکر اسپتالوں ، پناہ گزین کیمپوں ایمبولینسوں اور اسکولوں کو نشانہ بنارہا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک 9700 کے قریب افراد شہید جب کہ 34 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔ اسپتالوں میں لاشیں رکھنے اور زخمیوں کے علاج کے لیے اب جگہ بھی نہیں بچی۔
عرب نیوز چینل الجزیرہ کے مطابق صیہونی فوج کی وحشیانہ کارروائی کے جواب میں غزہ کی پٹی سے مسلسل ہی وسطی اسرائیل پر راکٹ باری کی جارہی ہے ۔ اسرائیل میں نصب میزائل ڈیفنس سسٹم آئرن ڈوم ان راکٹوں کو فضا میں ہی تباہ کررہا ہے لیکن ایک راکٹ ریشن لیسیون کے بالکل جنوب میں ایک کھلے علاقے میں گرا۔تاہم اس سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔۔
قسام بریگیڈ کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ راکٹ غزہ میں مسلسل بمباری کے جواب میں تل ابیب پر داغے ہیں۔
دوسری جانب امریکا اور اس کے عرب اتحادی ممالک کا اجلاس اردن کے دارالحکومت عمان میں ہوا ہے۔ عرب ممالک اور امریکا کے درمیان غزہ میں اسرائیلی بربریت بند کرانے کے معاملے پر اختلافات واضح ہیں۔
گزشتہ روز اپنے اردنی اور مصری ہم منصبوں، ایمن صفادی اور سامح شکری کے ساتھ پریس کانفرنس میں، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل پر فوری جنگ بندی پر رضامندی کے لیے دباؤ ڈالنے کے مطالبات کو مسترد کر دیا۔
اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے کہا کہ ہم اس بات کو قبول نہیں کرتے کہ اسرائیل کی حالیہ جارحیت اپنے دفاع کے لئے ہے۔ اسے کسی بھی بہانے سے جائز قرار نہیں دیا جا سکتا اور اس سے اسرائیل کی سلامتی نہیں ہو گی، نا ہی خطے میں امن آئے گا۔