اہم ترین

بچے کی پیدائش کے دوران ماں کی زندگی کو درپیش 5 خطرات

احادیث قدسی میں ماں کا حق باپ سے بڑھ کر بتایا گیا ہے کیونکہ ماں دوران حمل ، وضع حمل، دودھ پلانے اور پرورش و تربیت کے لئے میں جتنی صعوبتیں برداشت کرتی ہیں اتنی باپ نہیں کرتا۔

حمل ٹھہرنے سے لے کر زچگی تک ایک ماں کئی اقسام کے خطرات کا سامنا کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق طب کے شعبے میں انتہائی ترقی کے باوجود آج بھی ہر روز 800 خواتین زچگی کے دوران موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔

دوران حمل ایسے مسائل سے بچنے کے لیے ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق اچھی خوراک، ورزش اور صحیح معمولات پر عمل کرنا چاہیے۔ آئیے جانتے ہیں کہ بچے کی پیدائش کے وقت سب سے بڑے خطرات کیا ہوتے ہیں؟

پیدائش سے پہلے بہت زیادہ خون بہنا

انفیکشن، کم بلڈ پریشر یا اعضاء کی خرابی کی وجہ سے زچگی کے دوران بہت زیادہ خون بہنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے ماں اور بچے دونوں کی جان کو خطرہ ہوتا ہے۔ بعض صورتوں میں بچہ دانی کے پھٹ جانے کی وجہ سے بھی خون بہہ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حمل کے دوران ڈاکٹر سے چیک اپ کرواتے رہنا چاہیے۔

پلاسینٹا پریویا (نال کا رحم کے گرد لُت جانا)

بچہ دانی میں بننے والے بچے کو خوراک اور آکسیجن کی فراہمی نال کے ذریعے ہوتی ہے۔ جب نال ماں کے بچہ دانی کو ڈھانپ لیتی ہے، تو اسے پلاسینٹا پریویا کہتے ہیں۔اس کی وجہ سے زچگی کے دوران خون بہہ سکتا ہے۔

پلاسینٹا پریویا کا پتہ الٹراساؤنڈ کے ذریعے ہوتا ہے۔ حاملہ ذیابیطس میں مبتلا خواتین کو اس کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹر اس حالت میں ۤپریشن کے ذریعے زچگی کا مشورہ دیتے ہیں۔

بچے کے دل کی بے قاعدہ شرح

کئی بار پیدائش سے پہلے رحم میں بچے کے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو جاتی ہے۔ ضروری نہیں کہ یہ مسئلہ صرف ڈیلیوری کے دوران ہی ہو۔ کئی بار ماں کی جانب سے پوزیشن نہ بدلنے کی وجہ سے پیٹ میں بچے کے خون کا بہاؤ بند ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ کئی بار جب یہ مسئلہ سنگین ہو جاتا ہے تو ڈاکٹر فوراً آپریشن اور زچگی کرتے ہیں، اس لیے ڈاکٹروں کا مشورہ ہے کہ وقتاً فوقتاً الٹراساؤنڈ کروایا جائے۔

بچے کی پوزیشن میں تبدیلی

بعض اوقات پیدائش سے پہلے رحم میں بچے کی پوزیشن بدل جاتی ہے۔ ایسی حالت میں ڈاکٹر کرتا ہے۔ بچے کی پوزیشن نیچے کی طرف ہونی چاہیے لیکن کچھ بچوں کی پوزیشن مختلف بھی ہو سکتی ہے۔ بعض صورتوں میں بچہ نال میں پھنس جاتا ہے یا اس کی پوزیشن اوپر کی طرف ہو جاتی ہے جو کہ ڈیلیوری کے وقت پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر حمل کے دوران متحرک رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

زچگی کے دوران بچہ دانی کا پھٹ جانا

بچہ دانی کا پھٹ جانا بھی ڈیلیوری کے وقت پیش آنے والے سنگین مسائل میں سے ایک ہے۔ بعض صورتوں میں، رحم میں بچے کو بچانا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس حالت میں ماں کو بہت زیادہ خون بہنے لگتا ہے۔ تاہم وقت کے ساتھ اس کی شرح میں کمی آتی جارہی ہے۔

وہ خواتین جو پہلے آپریشن یا ڈلیوری کی وجہ سے بچہ دانی میں سرجری کروا چکی ہیں ان کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ بچہ دانی کے پھٹنے میں اندام نہانی سے خون آنے کی وجہ سے بچے کے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو سکتی ہے یا ماں کے دل کی دھڑکن اور بی پی بے قابو ہو سکتا ہے۔

ڈس کلیمر: اس رپورٹ میں فراہم کی گئی بیشتر میڈیا رپورٹس پر مبنی ہیں۔ کسی بھی معاملے پر متعلقہ ماہر سے مشورہ ہی بہتر ہے۔

پاکستان