بنگلا دیش کی سابق وزیر اعظم کو عوامی بغاوت اور فوج کے عدم تعاون کے باعث گزشتہ برس ملک چھوڑ کر بھارت میں پناہ لینی پڑ گئی تھی۔ تب سے دونوںملوکں کے درمیان تعلقات انتہائی خراب ہورہے ہیں۔
بنگلا دیش کی عبوری حکومت معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ اور دیگر کو بھارت سے واپس لانے کے لیے حوالگی کے معاہدے کے تحت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
بنگلا دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) نے حسینہ واجد اور کئی سابق کابینہ کے وزراء، مشیروں اور فوجی اور سویلین حکام کے خلاف “انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی” کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔
بنگلا دیش کے عبوری مشیرداخلہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) محمد جہانگیر عالم چودھری کا کہناہے کہ انسانی ت کے خلاف جرائم مین ملوث وہ لوگ جو ملک می ہی موجود ہیں انہیں حراست میں لیا جارہا ہے۔ ان معاملات کی مرکزی ملزم (شیخ حسینہ) ملک میں نہیں، ان سمیت بیرون ملک مقیم دیگر افراد کو واپس لانے کی کوششیں جاری ہیں۔
بنگلا دیش پولیس سربراہ بہارالعالم نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ انٹرپول جلد ہی آئی سی ٹی کو مطلوب افراد کے خلاف نوٹس جاری کرے گا۔میزبان ملک ان کی گرفتاری کا ذمہ دار ہے۔
عبوری حکومت شیخ حسینہ اور ان کے 96 رفقا کے پاسپورٹ پہلے ہی منسوخ کر چکی ہے۔ بنگلا دیش کا انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل بھی اب تک ان جے دو وارنٹ گرفتاری جاری کر چکا ہے۔ حسینہ کو گرفتار کر کے 12 فروری تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ ان پر اپنے گزشتہ 16 سال کے دور حکومت میں لوگوں کو جبری گمشدگی کا بھی الزام ہے۔
بنگلا دیش کی مشیر اطلاعات و نشریات ناہید اسلام نے کہا کہ ہم نے بھارت سے شیخ حسینہ کو بنگلا دیش واپس بھیجنے کا کہا ہے، اور یہ ایک سفارتی مسئلہ ہے، لیکن اگر شیخ حسینہ وہاں سے سیاست کرنے کی کوشش کرتی ہیں، بھارت میں سیاسی ملاقاتیں کرتی ہیں، تو اس کی ذمہ دار بھارتی حکومت ہوگی۔