اہم ترین

غزہ میں اسرائیلی بربریت جاری، اردن کا جرات مندانہ اقدام

اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر سے اب تک ایک ماہ کے دوران غزہ میں اپنی اندھی جارحیت کے دوران 51 ارب ڈالر کی ہتھیار چلا دیئے ہیں جب کہ اس کے نتیجے میں اسے ہونے والا معاشی نقصان الگ ہے ۔۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے غزہ کو ذریعے زمینی کارروائی دو حصوں میں تقسیم کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی غزہ پر بمباری کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ اتوار اور پیر کی درمیانی رات وسطی غزہ میں واقع ایک پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 45 افراد شہید ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔

اقوام متحدہ کے تمام اہم اداروں کے سربراہان نے اپنے مشترکہ بیان میں غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں پر غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے علاقے میں فوری طور پر کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔۔

اردن کی طبی امداد

اردن نے شاہ عبداللہ دوم نے کہا کہ محصور غزہ کی پٹی کے ایک فیلڈ اسپتال میں فضا سے اہم طبی سامان پہنچایا ہے انہوں نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر کہا کہ اس کام کے لئے اردن کی فضائیہ کو استعمال کیا گیا۔۔

غزہ کو تقسیم کرنے کا دعویٰ

اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے غزہ کی پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ڈینیئل ہاگری کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی صورت حال اور ہر محاذ پر لڑنے کو تیار ہیں۔ اسرائیلی افواج نے اسے دو حصوں جنوبی اور شمالی غزہ میں تقسیم کر دیا ہے۔ غزہ شہر کا محاصرہ کیا جارہا ہے اور فوج پیش قدمی کرتے ہوئے ساحل تک پہنچ گئی ہے۔

اسرائیلی فوجی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے ملک کی افواج نے لبنان میں حزب اللہ کے متعدد ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

51 ارب ڈالر کی جنگ

غزہ مین اسرائیلی فوجی کارروائی کو ایک ماہ ہوچکا ۔۔ اس دوران صیہونی حکومت اپنی اندھی جارحیت کی آگ کو مزید بڑھانے کے لیے 51 ارب ڈالر خرچ کرے گی۔

اسرائیل کے اقتصادی اخبار ’’ کالکالیسٹ‘‘ نے اس فوجی کارروائی پر ہونے والے مالی اخراجات پر سوال اٹھایا ہے۔

اخبار نے اسرائیلی وزارت خزانہ کے ہی دیئے گئے اعداد و شمار کو ،د نظر رکھتے ہوئے لکھا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائی 10 سے 12 ماہ جاری رہے گی۔ اگر یہ لڑائی صرف غزہ تک محدود رہتی ہے تو اس پر 51 ارب ڈالر کا نقصان ہوگا ۔ اگر یہ لبنان اور شام تک بڑھی تو اس کے اخراجات مزید بڑھیں گے۔۔

پاکستان