اہم ترین

خسرہ ایک مرتبہ پھر عالمی صحت کیلئے خطرہ بن گیا

خسرہ ایسی متعدی بیماری ہے جو کسی کو بھی لاحق ہوسکتی ہے لیکن بچوں میں زیادہ عام ہے۔ مناسب علاج اور نگہداشت نہ ہونے کی صورت میں یہ مریض کی جان بھی لے سکتا ہے۔ صحت عامہ کے ماہرین نے اس سے متعلق خطرے کی نئی گھنٹی بجادی ہے۔

خسرہ کا شمار ان وبائی بیماریوں میں ہوتا ہے جس کے حفاظٹی ٹیکے پاکستان سککیت دنیا کے تقریبا پر ملک میں 5 سال تک کی عمر کے بچوں کو باقاعدگی سے لگائے جاتے ہیں ۔

عالمی ادارہ صحت اور امریکا میں بیماریوں کے تدارک اور علاج سے متعلق سرکاری ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق 2022 میں خسرہ کے کیسز کی تخمینہ تعداد 90 لاکھ جب کہ ہلاکتیں ایک لاکھ 36 ہزار رہیں۔ جن میں اکثریت بچوں کی تھی۔

اس طرح 2021 کے مقابلے میں 2022 کے دوران خسرہ کے کیسز میں 18 فیصد جب کہ اس سے ہونے والی اموات میں 43 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

سی ڈی سی کے ڈائریکٹر جان ورٹیفیوئل کے مطابق خسرہ کے کیسز ان تمام ممالک اور برادریوں کے لیے خطرہ ہیں جہاں لوگوں کو اس بیماری کے خلاف قوت مدافعت بڑھانے کے لئے ویکسین نہیں دی گئی ہے۔ خسرہ کی بیماری اور اموات کو روکنے کے لیے فوری کوششیں بہت ضروری ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021 کے دوران دنیا کے 22 ممالک میں خسرہ کی وبا سامنے آئی جب کہ 2022 میں یہ تعداد 37 ہوئی۔ ان میں 26 افریقی ممالک کے علاوہ مشرقی بحیرہ روم کے 6، جنوب مغربی ایشیا کے 2 اور یورپ کا ایک ملک شامل ہے۔

خسرہ سے بچاؤ کے لئے دو خواراکوں پر مشتمل ویکسین لگائی جاتی ہے لیکن 2022 میں 3 کروڑ 30 لاکھ بچوں نے ایک یا دونوں خوراکیں نہیں لیں۔

عالمی سطح پر خسرہ سے بچاؤ کے لئے ویکسین کی پہلی خوراک کی شرح 83 فیصد جب کہ دوسری خوراک کے لیے 74 فیصد ہے۔ جب کہ کسی بھی برادری یا علاقے کو وبا سے بچانے کے لئے ویکسینیشن کی شرح 95 فیصد ہونی لازمی ہے۔

ویکسین کی پہلی خوراک سے محروم دو کروڑ 20 لاکھ بچوں میں سے نصف سے زائد کا تعلق دنیا کے دس ملکوں سے ہے۔ جس میں پاکستان سمیت انگولا، برازیل، جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، بھارت، انڈونیشیا، مڈغاسکر، نائجیریا اور فلپائن شامل ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کی ڈائریکٹر برائے ویکسینیشن کیٹ او برائن کے مطابق کورونا وبا کے بعد کم آمدنی والے ممالک میں خسرہ کی ویکسینیشن کی عدم بحالی خطرے کی گھنٹی ہے۔ کیونکہ یہ وہ بیماری ہے جو ان لوگوں کو تلاش کرکے حملہ آور ہوتی ہے جو محفوظ نہیں ہیں۔۔

پاکستان