ملائیشیا میں پولیس نے ایک تنظیم کے ماتحت چلنے والے 20 فلاحی اداروں میں سیکڑوں بچوں سے جنسی استحصال کا انکشاف کیا ہے۔
جرمن ویب سائیٹ ڈی ڈبلیو کے مطابق گلوبل اخوان سروسز اینڈ بزنس ہولڈنگز نامی ادارے کی سربرستی میں 20 فلاحی مراکز کام کررہے تھے ۔
اس کاروباری کمپنی کے بانی اشعری محمد نامی شخص تھے۔ جو الارقم نامی مکتبہ فکر کے سربراہ بھی تھے۔ تاہم 1994ء میں ملائیشیا کی حکومت نے الارقم پر پابندی لگادی تھی۔
ملائیشین پولیس کے سربراہ رضا الدین اسماعیل نے میڈیا کو بتایا کہ ان ویلفئیر ہومز میں موجود بچوں کے والدین گلوبل اخوان کے ملازمین ہیں جنہیں بیرون ملک مختلف فرائض کی انجام دہی کے لئے بھیجا گیا ہے۔
فلاحی مراکز میں موجود بچے پیدائش سے ہی یہیں رہ رہے تھے۔ان بچوں کو پہلے روز سے ہی گروپ سے ہر حال میں وفادار رہنا سکھایا گیا۔
رضا الدین اسماعیل نے کہا کہ بازیاب کیے گئے ایک سے سترہ برس کے درمیان 402 بچوں میں سے کچھ کے ساتھ ممکنہ طور پر ان کے سر پرستوں نے جنسی زیادتی بھی کی اور ان بچوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جنسی استحصال کی تربیت بھی دی گئی۔
ملائیشین پولیس چیف نے کہا ہے کہ تمام فلاحی مراکز کو بند جب کہ وہاں کام کرنے والے 172 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
گلوبل اخوان کے ایک ترجمان مختار تاج الدین نے نیوز ایجنسی اے پی سے بات کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ یہ فلاحی ادارے براہ راست ان کے زیر انتظام نہیں تھے۔
ادارے نے اپنے بیان میں جنسی استحصال کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسے کاروباری ساکھ خراب کرنے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔