گاڑیوں کا شور شرابا، تعمیراتی کام کی آوازیں اور پولیس و ایمبولنس کے سائرن شہری علاقوں کی پہچان سمجھاجاتا ہے۔۔ لیکن جدید تحقیق بتاتی ہے کہ شہری علاقوں کے مقابلے میں دیہات میں رہنے والے افراد بہرے پن کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
امریکا میں شہریوں کی قوت سماعت کو پہنچنے والے نقصان کو وجوہات کے تعین کے لئے ملک گیر سطح پر تحقیق کی گئی جسے ساؤنڈ چیک اسٹڈی کانام دیا گیا۔۔ یہ تحقیق امریکا کے دی لینسٹ ریجنل ہیلتھ نامی جرنل میں شائع ہوئی۔
تحقیق میں انکشاف ہوا کہ امریکا کی دیہی پس نظر رکھنے والی رہاستوں مغربی ورجینیا، الاسکا، وومنگ، اوکلاہوما اور ایریزونا میں سماعت سے محرومی کی شرح سب سے زیادہ جب کہ نیو جرسی، نیویارک، میری لینڈ اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں سب سے کم پائی گئی۔۔
ساؤنڈ چیک اسٹڈی کے دوران معلوم ہوا کہ امریکا میں 3 کروڑ 80 لاکھ کے لگ بھگ افراد قوت سماعت کے مسائل کا شکار ہیں۔ جس کا مط؛ب یہ ہے کہ ہر 9 یں سے ایک مریکی سماعت مین کمی سے دوچار ہے۔ مردوں میں عورتوں کی نسبت بہرے پن کے مسائل زیادہ ہیں۔
یونیورسٹی آف شکاگو کی اوپینئین ریسرچ سینٹر کے سینیئر فیلو اور تحقیق کے سربراہ ڈیوڈ رین کا کہنا ہے کہ سماعت سے محرومی کی سب سے بڑی وجہ بڑی عمر ہے لیکن نقشہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ اس میں علاقے بھی بہت اثر انداز ہوتے ہیں۔
ڈیوڈ رین کا کہنا تھا کہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بڑی آبادی اور ٹریفک کے شور والے شہری علاقوں میں رہنے والے لوگ دیہی علاقوں کے لوگوں کے مقابلے میں قوت سماعت سے کم محروم ہوتے ہیں۔
دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو ٹریکٹر اور تھریشر جیسی بھاری مشینوں کے استعمال کی وجہ سے سماعت کے نقصان کا زیادہ خطرہ ہو سکتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 35 برس سے زائد عمر کے ہر 7 میں سے ایک شخص کو دونوں یا کم از کم ایک کان سے سنائی کم دیتا ہے جب کہ 75 سال سے زائد افراد کے ہر تین میں سے دو افراد بہرے پن کا شکار ہیں۔