خلائی جہاز بنانے والی نجی خلائی کمپنی اسپیس ایکس کے برطرف ملازمین نے ادارے کے مالک ایلون مسک کے خلاف کام کی جگہ پر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مقدمہ دائر کردیا ہے۔
لاس اینجلس میں کیلیفورنیا کی ایک عدالت میں دائر کئے گئے مقدمے میں ایلون مسک اور اسپیس ایکس پر جنسی طور پر ہراساں کرنے، امتیازی سلوک، انتقامی کارروائی اور غلط طریقے سے برطرفی کا الزام لگایا گیا ہے۔
عدالت میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کہ کمپنی کے عملے نے ایلون مسک کو کھلا خط بھیجا تھا جس میں کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو (ایلون مسک) سے فرم کے بورڈ کو خود کو دور کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔۔ اس خط کے بعد انہیں ملازمت سے فارغ کردیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ایلون مسک نے اسپیس ایکس کو خلائی سفر کے شعبے کا نیا رہنما قرار دیا لیکن وہ اپنی کمپنی تاریک دور کی طرز پر چلاتے ہیں۔ خواتین کو جنسی اشیاء کے طور پر سمجھا جاتا ہے، کام کی جگہ پر فحش جنسی طنز کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ اگر انہیں یہ پسند نہیں ہے تو وہ کہیں اور ملازمت تلاش کریں۔
مدعی کے وکیل لاری برجیس نے ایک بیان میں کہا کہ اس مقدمے کا مقصد انصاف کے لئے ہماری جدوجہد، کمپنی کے حکام کو جوابدہ ٹھہرانے، اور اپنے ساتھیوں کے لیے کام کی جگہ کو بہتر بنانا ہے۔ ایلون مسک سوچتا ہے کہ وہ قانون سے بالاتر ہے۔ ہم ایلون مسک کو اس کے اعمال کے لئے جوابدہ ٹھہرانے کے منتظر ہیں۔
مدعی کے وکیل کا کہنا ہے کہ ایلون مسک نے جان بوجھ کر کام کی جگہ کا ناپسندیدہ ماحول پیدا کیا۔ اس کی بنیاد کام کی جگہ پر ایسی جنسی تصاویر، میمز اور تبصروں پر مبنی ہے جس سے خواتین اور ایل جی بی ٹی کیو برادری کی توہین ہوتی ہے۔