سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سپرینڈنٹ جیل میرے ملاقاتیوں کی فہرست سے نام نکال دیتا ہے۔ اڈیالہ جیل میں بیٹھے میجر اور کرنل پر کیس کروں گا۔
بی بی سی کے مطابق اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران عمران خان نے کہا کہ ملک کو سرجری کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان اس وقت بہت بڑے بحرانوں سے گزر رہا ہے۔ پاکستان کو اصلاحات کی ضرورت ہے اور یہ عوامی مینڈیٹ رکھنے والی حکومت ہی کرسکتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ’وائٹ کالر کرائم‘ کے دروازے کھول کے شہباز شریف لوگوں کو کہتے ہیں کہ قربانیاں دینی ہوں گی۔ بجٹ میں پروفیشنلز اور عوام پر ٹیکسوں کی بارش کردی گئی ہے۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ملک میں سرمایہ کاری کا ماحول بنانا تھا لیکن برسراقتدار لوگوں نے ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا۔دھاندلی زدہ الیکشن سے ایسے ہی بجٹ کی امید تھی جو پیش کیا گیا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ این آر او ٹو کے ذریعے ملک کے ساتھ بڑا فراڈ ہوا ہے۔ ؔ شہباز شریف کے پانچ، نواز شریف کے چار، مریم نواز کے دو اور آصف زرداری کے 10 کیس ختم کرائے گئے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے محمود خان اچکزئی کو ضرور کہا ہے وہ مذاکرات کریں لیکن پارٹی سطح پر مذاکرات کی حامی نہیں بھری۔ جب محمود خان اچکزئی کوئی پیشکش لے کر آئیں گے تو ہم اس پر سوچیں گے۔ ن لیگ سے ہم کیا مذاکرات کریں گے، ان کی تو حکومت ہی ختم ہو جائے گی۔