قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی و ٹیلی کام نے پی ٹی اے کو آئندہ سال ملک میں فائیو جی لانچ کرنے کی ہدایت کردی۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی و ٹیلی کام کا اجلاس چیئرمین امین الحق کی زیرِ صدارت ہوا۔
سیکریٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ فائیو جی کے لئے کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کررہے ہیں، لیکن اس وقت ہی کامیاب ہوگا جب نجی سیکٹر سے سرمایہ کاری آئے گی ۔ اس کے علاوہ ٹیکنیکل ضروریات کے لیے سازو سامان امپورٹ کرنے میں بھی وقت لگے گا۔ ملک میں کب تک فائیو جی آجائے گی؟ اس کی حتمی تاریخ نہیں دے سکتے۔
چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ تمام چیزوں کو تیزی کے ساتھ مکمل کریں تاکہ اگلے سال تک فائیو جی لانچ ہو جائے ۔
اجلاس کے دوران وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام حکام نے بتایا کہ وزیراعظم کے نوٹس کے بعد ای آفس پر عملدرآمد تیز ہوگیا ہے، آج سے کسی وزارت سے مینوئل سمری وزیراعظم کو نہیں جائے گی، وزیر اعظم کے پاس آج یکم اکتوبر سے صرف ای آفس کے ذریعے سمری جائے گی اور تمام وزارتوں میں ای آفس کا فٹ پرنٹ موجود ہے۔
کمیٹی کے اجلاس میں رکن مختار ملک نے استفسار کیا کہ فری لانسرز کے لیے کیا سہولیات دی جارہی ہیں جس پر وزارت آئی ٹی کے حکام نے بتایا کہ فری لانسرز کی رجسٹریشن کے بعد انہیں سہولیات دی جارہی ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ فری لانسرز کے لیے وزارت آئی ٹی نے پالیسی تیار کی تھی، اس پالیسی کو منظور کیوں نہیں کیا گیا ہے؟ جس پر حکام نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ وزارت فری لانسرز پالیسی پر کام کررہی ہے، کمیٹی نے 90 روز میں فری لانسرز پالیسی پر کام مکمل کرکے ڈرافٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
دوران اجلاس پی ٹی سی ایل حکام نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 62 فیصد شیئر حکومت کے پاس ہیں، 26 فیصد شیئر اتصالات گروپ کے پاس ہیں، اتصالات گروپ نے 80 کروڑ ڈالر ادا کرنے ہیں جو 2006 سے واجب الادا ہیں اور اس مسئلہ کے حل کے لیے وزارت خزانہ کی کمیٹی کام کررہی ہے۔