اہم ترین

غزہ میں شہدا کی اصل 46 ہزار نہیں 64 ہزار سے زائد ہے: برطانوی جریدہ

برطانوی طبی جریدے نے دعوی کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی نمباری سے شہدا کی تعداد 46 ہزار نہیں بلکہ اس سے 40 فیصد زیادہ یعنی 64 ہزار سے زیادہ ہے۔

فلسطینیوں کی مزاحمتی تنظیم حماس اور اس کی اتحادی مسلح تنظیموں نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے خلاف آپریشن طوفان الاقصیٰ شروع کیا تھا جس کے بعد ڈصیہونی فوج نے غزہ اور مغربی کنارے میں قتل و غارت کا بازار گرم کررکھا ہے۔

اسرائیلی فوج غزہ میں مسلسل قتل و غارت کررہی ہے۔ غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اب تک صیہونی فوج کے ہاتھوں 46 ہزار سے زئاد افراد جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔

اس حوالے سے برطانیہ میں شائع ہونے والے موقر طبی جریدے دی لانسیٹ نے رپورٹ شائع کی ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال 30 جون تک حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت نے جنگ میں 37,877 ہلاکتوں کی تصدیق کی۔ لیکن اسرائیل اور حماس جنگ کے پہلے نو ماہ کے دوران غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد فلسطینی سرزمین کی وزارت صحت کے ریکارڈ کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ تھی۔

دی لانسیت میں شائع آرٹیکل کے شہادتوں کی مستند تعداد مرتب کرنے کے لئے غزہ کی وزارت صحت کے اعدا و شمار، آن لائن سروے اور سوشل میڈیا کی مدد لی گئی، تحقیقی کے دوران ادازہ لگایا گیا کہ اس وقت تک غزہ میں تکلیف دہ زخموں سے 55 ہزار 298 اور 78 ہزار 525 کے درمیان اموات ہوئیں۔

اس تحقیق میں اموات کی تعداد کا بہترین تخمینہ 64,260 تھا، جس کا مطلب یہ ہوگا کہ وزارت صحت نے اس وقت تک اموات کی تعداد میں 41 فیصد کمی کی تھی۔ یہ تعداد غزہ کی جنگ سے پہلے کی آبادی کا 2.9 فیصد ہے۔

برطانیہ کی زیر قیادت محققین کے گروپ نے اندازہ لگایا کہ 59 فیصد شہادتیں خواتین، بچوں اور بوڑھوں کی تھیں۔ یہ تعداد صرف شدید زخموں سے ہونے والی اموات کے لیے تھی۔ اس لیے اس میں صحت کی دیکھ بھال یا خوراک کی کمی سے ہونے والی اموات، یا ان ہزاروں لاپتہ افراد کو شامل نہیں کیا گیا جو ملبے کے نیچے دبے ہوئے تھے۔

پاکستان