اہم ترین

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب رہائی کے فوراً بعد تیسری بار گرفتار

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الہی اور  پولیس کی  گرفتاریوں کا سلسلہ آج مسلسل تیسرے رو ز بھی جاری رہا۔

  گوجرانوالا کی عدالت نے سابق وزیر اعلیٰ کو کرپشن کے دو مقدمات میں عدم شواہد کی بنا پر  بری کردیا لیکن اس کے فوراً بعد ہی پولیس نےانہیں دوبارہ ایک اور کیس میں گرفتار کرلیا۔

مذکورہ کیس کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کو  پنجاب اسمبلی میں جعلی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے ۔

آج ہونے والی سماعت میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے دونوں مقدمات میں محفوظ فیصلہ سنادیا۔ گوجرانوالہ اینٹی کرپشن میں قائم مقدمات میں پرویز الہیٰ  پر الزام تھا کہ انہوں نے گجرات میں سڑکوں کی تعمیر کے لیے دیے گئے ٹھیکوں میں  مبینہ طور پر رشوت لی تھی۔

یہ بھی پڑھیئے: سابق وزیر اعلیٰ پنجاب رہائی کے فوراً بعد دوسرے مقدمے میں گرفتار

 واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالت نے پرویز الہیٰ کو ترقیاتی منصوبوں میں بد عنوانی اور اختیارت کے ناجائز استعمال کے مقدمےمیں بری کردیاتھا۔

اینٹی کرپشن کی جانب سے گزشتہ روز گرفتار کیے گئے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی تھی۔

اس بابت سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چوہدری پرویز الہیٰ نے اختیارات سے تجاوزکرتے ہوئے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا اور ان سے اسی بابت تفتیش کرنی ہے۔

تاہم،جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی نے ناکافی شواہد کی بنا پر چوہدری پرویز الہیٰ کےجسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں بدعنوانی کے مقدمے سے خارج کرتے
ہوئے کہا کہ اگر سابق وزیر اعلیٰ کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں بری کردیا جائے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ چوہدری پرویز الٰہی اگر کسی مقدمے میں مطلوب نہیں تو فوری رہا کیا جائے۔لیکن اینٹی کرپشن نے چوہدری پرویز الہیٰ کے بری ہوتے ہی انہیں گوجرانوالہ میں درج کرپشن کے مقدمےمیں گرفتار کرلیا تھا۔

پاکستان