غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری موت کا ننگا ناچ اور بھی وحشت ناک ہوچکا ہے، سارے اسپتالوں کے محاصرہ سخت ہوگیا ہے۔ الشفا اسپتال میں لاشوں کے ڈھیر لگ چکے ہیں۔۔ آکسیجن کی کمی اور دیگر وجوہات کی بنا پر بڑی تعداد میں اموات ہو رہی ہیں۔
الجزیرہ اور اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ شہر اور شمالی غزہ کے اسپتالوں کو گولہ باری اور زمینی حملے کرکےبراہ راست نشانہ بنارہا ہے ۔
اطلاعات کے مطابق شمالی غزہ میں واقع سب سے بڑے اسپتال الشفاء اور انڈونیشیا کے فیلڈ اسپتال کے جنریٹروں کا ایندھن ختم ہونے کے بعد بجلی منقطع ہوچکی ہے۔ جبکہ غزہ شہر کے القدس اسپتال میں بمباری اور لڑائی کی وجہ سے جنریٹر کی مرمت نہیں ہوسکی۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس کا غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا کی انتظامیہ سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ نے کہا کہ اسپتال کے احاطے میں آنے والے ہر شخص کو اسرائیلی اسنائپرز نشانہ بنارہے ہیں۔
فلسطینی خاتون وزیر صحت ’’می الکیلہ‘‘ کے مطابق الشفا اسپتال میں ایندھن کی کمی اور آکسیجن کی عدم دستیابی کے باعث کم از کم 39 شیر خوار بچوں کی موت کا خطرہ ہے۔ انتہائی نگہداشت وارڈ میں موجود یہ بچے کسی بھی لمحے موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ انہیں الشفا اسپتال کے اطراف حماس کی جانب سے بھرپور مسلح مزاحمت کا سامنا ہے۔ لیکن الشفا کمپلیکس کا مشرقی حصہ ہر اس شخص کے لیے کھلا ہے جو وہاں سے نکلنا چاہتا ہے۔