اہم ترین

غزہ میں اسرائیلی حملے مزید شدید؛ اسپتال لاشوں سے بھر گئے

غزہ میں اسرائیلی بمباری مزید شدت اختیار کرگئی ہے ۔ صیہونی فوج کی بمباری سے شہدا می مجموعی تعداد 15 ہزار 899 تک جاپہنچی ہے جن میں سے 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں جب کہ اسپتال شہدا کی لاشوں سے بھر گئے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے حماس سے لڑائی کی آڑ میں اپنی بربریت کا دائرہ غزہ کے تمام علاقوں تک بڑھادیا ہے۔ لاکھوں فسلطینیوں کو مقبوضہ پٹی کے شمال کے بعد اب جنوبی علاقے خالی کرنے کا حکم دے دیا ہے۔۔

غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 15,899 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ جنگ کے آغاز سے اب تک زخمیوں کی تعداد 42000 تک پہنچ گئی ہے۔۔ اسرائیلی حملوں کے متاثرین میں ستر فیصد خواتین اور بچے ہیں۔۔

اشرف القدرہ نے مزید کہا کہ اسرائیل کی مسلسل وحشیانہ جارحیت نے غزہ کی پٹی میں صحت کا نظام مکمل طور پر ناکارہ کر دیا ہے۔ اسرائیل جان بوجھ کر اسپتالوں کو بند کرنے کے لیے حملے کررہا ہے۔ اسرائیل نے غزہ شہر کے صلاح الدین اسکول، العہلی عرب اسپتال کے قریب ایک عمارت اور ایک پرہجوم چوک سمیت کئی ایسے علاقوں پر بمباری کی جہاں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔

غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قابض جیلوں میں ہماری ٹیموں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالیں۔ہمارا مطالبہ ہے کہ طبی سامان اور ایندھن کے داخلے اور زخمیوں کے باہر نکلنے کے لیے محفوظ راستہ فراہم کیا جائے۔

غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البرش کے مطابق غزہ کے 35 اسپتالوں میں سے صرف نو ہی فعال ہیں ۔ ان میں لاشوں کے انبار لگے ہوئے ہیں۔

انسانی امداد کی عالمی تنظیم ریڈ کراس کی سربراہمرجانہ اسپولی جارک بھی غزہ پہنچ چکی ہیں۔ اپنی توئٹ میں انہوں نے مقبوضہ علاقے میں “ناقابل برداشت” انسانی مصائب کے خاتمے کی درخواست کی ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے قیدیوں کو رہا کرنے اور ریڈ کراس کو “محفوظ طریقے سے ان سے ملنے کی اجازت” دینے پر بھی زور دیا۔

پاکستان