اہم ترین

آڈیو لیکس کیس:جسٹس بابر ستار کو الگ کرنے کی درخواست مسترد،اداروں کو جرمانے

اسلام آباد ہائی کورٹ نے آڈیو لیکس کیس سے عدالت عالیہ کے فاضل جج جسٹس بابر ستار کو الگ کرنے سے متعلق اداروں کی درخواستیں پانچ، پانچ لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ خارج کر دیں۔

بشریٰ بی بی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کی آڈیو لیکس سے متعلق درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) نے جسٹس بابر ستار سے کیس کی سماعت کرنے والے بینچ سے الگ ہونے کی استدعا کی تھی۔

دوران سماعت عدالت عالیہ کو بتایا گیا کہ ایف آئی اے کو اعتراض یہ ہے کہ جسٹس بابر ستار سمیت ہائی کورٹ کے چھ ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو انٹیلی جنس ایجنسیز کی عدلیہ میں مداخلت کا خط لکھا ہے۔ اس لئے انہیں کیس سے الگ ہوجانا چاہیے۔

جسٹس بابر ستار نے استسفار کیا کہ آئی ایس آئی کے معاملے سے ایف آئی اے کا کیا تعلق ہے؟ کیا وہ آئی ایس آئی کی پراکسی ہے؟ کیا ایف آئی اے انٹیلی جنس ایجنسی ہے؟ کیا ہائی کورٹ کے ججز کو بلیک میل کرنے سے ایف آئی اے کا کوئی تعلق ہے؟ کیا ایف آئی اے کا ججز کے گھروں میں خفیہ کیمرے لگانے سے کوئی تعلق ہے؟ یہ خط ایف آئی اے سے کس طرح متعلقہ ہے؟

عدالت عالیہ نے ریمارکس دیئے کہ وہ جسٹس شوکت صدیقی کے الزامات کی تحقیقات کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔ عدالت نے ایف آئی اے کے ساتھ پیمرا اور پی ٹی اے کی درخواستیں بھی پانچ پانچ لاکھ روپے کے جرمانے عائد کر کے خارج کر دیں۔

پاکستان