عراق، پاکستان اور افغانستان سے متعلق امریکا کی خفیہ سفارتی دستاویزات اور مراسلوں کو منظر عام پر لانے والی مصروف وکی لیکس کے سربراہ جولین اسانج کو ایک معاہدے کے بعد برطانیہ کی جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔
وکی لیکس کی جانب سے ایکس پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جولین اسانج کو برطانوی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں جنوب مشرقی لندن کی بیلمارش ہائی سکیورٹی جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔
آسٹرلوی ںژاد جولین اسانج کی رہائی ان کے امریکی حکومت سے کئے گئے معاہدے کے تحت عمل میں آئی ہے۔
معاہدے کے مطابق وہ آسٹریلیا کے قریب بحرالکاہل میں امریکی جزیرے شمالی ماریانا کی عدالت کے روبرو پیش ہوں گے اور اعتراف جرم کریں گے۔ جس کے بعد انہیں رہا کردیا جائے گا۔
میڈیا رپورتس نے دعویٰ کیا کہ ہے کہ عدالت کی جانب سے جولین اسانج کو پانچ سال قید کی سزا سنائی جائے گی جو وہ پہلے ہی برطانوی جیل میں گزار چکے ہیں۔ قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد وہ اپنے آبائی ملک آسٹریلیا چلے جائیں گے۔
جولین اسانج اپنی ویب سائیٹ وکی لیکس کے ذریعے امریکی سفارت کاروں کے سیکڑوں خفیہ مراسلے اور افغانستان و عراق میں اس وقت موجود امریکی فوج کے غلط کاموں کی ویڈیو اور تحریری شواہد سامنے لائے تھے۔