اہم ترین

بنگلا دیش میں حسینہ واجد حکومت کا تختہ الٹ جانے کے بعد مودی پریشان

بنگلا دیش میں گزشتہ روز فوج کی جانب سے حکومت سنبھالنے کے بعد بھارت کی مودی سرکار پریشان ہوگئی ہے۔ صورت حال کے جائزے کے لئے بدھ کو آل پارٹیز کانفرنس بلا دالی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز حسینہ واجد ڈھاکا سے فرار ہوکر بھارت پہنچی تھیں جہاں سے انہیں برطانیہ جانا ہے، شیخ حسینہ کا طیارہ ہنڈن ایئربیس پر موجود ہے۔ فی الحال بھارت میں ان کے قیام کا دورانیہ بڑھتا نظر آرہا ہے۔

شیخ حسینہ کی بھانجی برطانیہ میں رکن پارلیمنٹ ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت میں ان کے ساتھ موجود ان کی بہن بھی برطانوی شہریت کی حامل ہیں ، لیکن اس کے باوجود ان کی سیاسی پناہ کے بارے میں برطانیہ نےکوئی اشارہ نہیں دیا۔

بنگلا دیش کے معاملے پر برطانیہ نے تمام فریقین کو مل کر حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ برطانوی وزارت خارجہ کے مطابق بنگلہ دیش میں امن کی بحالی کے لیے کام کیا جانا چاہیے۔ جان و مال کے نقصان کو ہر قیمت پر روکنے کی بھی ضرورت ہے۔

بنگلا دیش کے آرمی چیف نے گزشتہ روز عبوری قومی حکومت کی تشکیل کا اعلان کیا تھا لیکن اب تک اس حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

بنگلا آرمی چیف آج طلبہ رہنماؤں سے ملاقات کریں گے، طلبہ تحریک کے اہم منتظمین میں سے ایک ناہید اسلام نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ان کی مجوزہ حکومت کے علاوہ کچھ بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔ہم کسی بھی ایسی حکومت کو قبول نہیں کریں گے جسے فوج کی حمایت حاصل ہو یا فوج کی قیادت میں ہو۔

گزشتہ روز بنگلا دیش کے آرمی چیف نے عوامی مظاہروں کے پیش نظر حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ قوم سے اپنے خطاب میں انہوں نے بتایا تھا کہ حسینہ واجد مستعفی ہوگئی ہیں۔ اس دوران انہوں نے مظاہرین کو پر امن رہنے کی کی بھی اپیل کی تھی لیکن کرفیو کے باوجد گزشتہ روز سے جاری جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ رک نہیں پایا۔

دوسری جانب بنگلہ دیش میں تشدد رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ مظاہرین فوج کی اپیل پر کان نہیں دھر رہے ۔ ملک بھر میں لوٹ مار کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حوالے سے ڈھاکا کے موقر اخبار ڈھاکا ٹریبون نے رپورٹ کیا ہے کہ رات گئے شرپسندوں نے چٹاگانگ میں کم از کم چھ پولیس اسٹیشنوں پر دھاوا بول کر سرکاری اسلحہ اور دیگر سامان لوٹ لیا۔

بنگلہ دیش کے موجودہ بحران نے بھارت کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ اس لیے بھارت میں بھی ملاقاتوں کا دور شروع ہو گیا ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم کی رہائش گاہ پر اجلاس بھی ہوا۔ اس سے پہلے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور پی ایم مودی نے بھی بنگلہ دیش کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں عوامی لیگ کے رہنماؤں اور کارکنوں کے گھروں اور عہدیداروں کو نشانہ بنایا گیا۔

پاکستان