فوجی عدالتوں نے نو مئی کو تحریکِ انصاف کے احتجاج کے دوران عسکری تنصیبات پر حملوں میں ملوث مزید 60 ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر 10 سال تک قید با مشقت کی سزائیں سنا دی ہیں۔
سپریم کورٹ نے 13 دسمبر کو فوجی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کے فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دی تھی۔
عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں 21 دسمبر کو پہلے مرحلے میں 25 مجرمان کو مختلف مدت کے لیے قید بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ مزید 60 کی سزاؤں کا اعلان آج 26 دسمبر کو کیا گیا۔
جن 60 ملزمان کو دوسرے مرحلے میں سزائیں سنائی گئی ہیں، ان میں سے 17 پر لاہور کے کور کمانڈر ہاؤس،9 پر بنوں چھاؤنی، 6 پر فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر، 6 پر ہی گوجرانوالہ کینٹ میں راہوالی گیٹ، 5پر تیمر گرہ میں دیر اسکاؤٹس کے ہیڈکوارٹر، 4 پر چکدرہ قلعے، جی ایچ کیو، ملتان کینٹ اور میانوالی ایئر بیس پر حملے کے جرم میں 3،3 ، دو پر اے آئی ایم ایچ راولپنڈی اور ایک، ایک ملزم پر پنجاب رجمنٹل سنٹر مردان اور گیٹ ایف سی کینٹ پشاور پر حملے اور توڑ پھوڑ کے الزامات تھے۔
سزا پانے والوں میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بھانجے حسان نیازی ایڈووکیٹ اور تحریکِ انصاف کے رہنما میاں عباد فاروق کے علاوہ بریگیڈئر (ر) جاوید اکرم اور گروپ کیپٹن (ر) وقاص احمد محسن بھی شامل ہیں۔
حسان نیازی ایڈووکیٹ کو 10 قید نامشقت سنائی گئی ہے۔ بریگیڈیئر(ر) جاوید اکرم کو چھ برس جبکہ عباد فاروق اور وقاص احمد محسن کو دو، دو برس قید بامشقت ہوئی ہے۔