پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمارن خان کا کہنا ہے کہ انہیں ڈیل کے بدلے بنی گالا منتقل کرنے کی پیشکش کی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میدیا پلیٹ فارمز پر عمران خان کی اپنے وکلا اور صحافیوں سے مبینہ گفتگو شائع کی گئی ہے۔ جس میں بانی پی ٹی آئی سے منسوب کرکے کہا گیا ہے کہ 2024 پاکستان کے لیے ایک مشکل سال تھا، ظاہر ہے آزادی مشکل سے ہی ملتی ہے! 2025 حقیقی آزادی کا سال ہے-
بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں پیغام ملا ہے کہ ہم سے ڈیل کریں ہم آپ کی پارٹی کو سیاسی میدان میں جگہ دیں گے لیکن آپ کو نظر بند کرکے بنی گالہ میں منتقل کر دیں گے- میں نے جواب دیا ہے کہ پہلے باقی تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرو- میں جیل میں رہ لوں گا لیکن کوئی ڈیل قبول نہیں کروں گا- نظر بند یا خیبرپختونخوا کی کسی جیل میں نہیں جاؤں گا-
بیان میں عمران خان نے کہا ہے کہ وہ اپنی قوم سے کہتے ہیں کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے، آپ کا کپتان ڈٹا ہوا ہے-سمندر پار پاکستانی ترسیلاتِ زر کے بائیکاٹ کی مہم میں شامل ہوں۔ ابھی ہمارے مطالبات کے حوالے سے کمیٹی کمیٹی ہی کھیلا جا رہا ہے۔ تاہم اگر مذاکرات سے مثبت نتائج آئے تو ترسیلات زر کے بائیکاٹ کی مہم روک دی جائے گی- یہ حقیقی آزادی اور جمہوریت کی بحالی کے لئے ایک احتجاج ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر قانون کی حکمرانی ہوتی تو ملک میں سرمایہ کاری آتی اور معیشت سنبھل جاتی مگر اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی- سرمایہ دار اپنا سرمایہ نکال رہے ہیں اور کارخانے بند ہو رہے ہیں-
انہوں نے کہا کہ فوجی عدالت میں نو مئی سے متعلق اپنی مرضی کے ٹرائل کئے گئے ۔ کھلی عدالت میں مقدمات چلائے جاتے تو نو مئی کی ویڈیو فوٹیج دینی پڑتی۔ اٹھارہ مارچ 2023 کو ان پر جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں حملے کی ویڈیو کا ریکارڈ دانستہ طور پہ غائب کیا گیا۔ شفاف ٹرائل شہریوں کا بنیادی آئینی حق ہے۔ فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے سے شہریوں کے بنیادی حقوق صلب ہوئے اور بین الاقوامی سطح پہ پاکستان کی شدید سُبکی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خفیہ اداروں کا اصل کام سرحدوں کا تحفظ اور دہشتگردی سے بچاؤ ہے، اگر وہ پولیٹیکل انجنئیرنگ اور تحریک انصاف کو توڑنے میں ہی لگے رہیں گے تو سرحدوں کا تحفظ کون کرے گا؟ اپنی پالیسی کا دوبارہ جائزہ لیں-
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ افغانستان پر دو دفعہ بمباری کی گئی ہے- پہلے دعوٰی کیا گیا تھا کہ مہاجرین کو واپس بھیجنے سے دہشتگردی کم ہو گی مگر اس طریقہ کار سے نفرت مزید بڑھی جو علاقائی امن و امان کے لیے ٹھیک نہیں ہے-
عمران خان نے کہا کہ بلاول جب وزیر خارجہ بنا تو ایک بار بھی افغانستان نہیں گیا جو کہ ایک ترجیح ہونا چاہییے تھا- میں نے جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کو بھی کہا تھا کہ افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد حالات ایسے نہیں کہ آئی ایس آئی چیف جنرل فیض کو فوری تبدیل کیا جائے لیکن وہ سارے فیصلے پاکستان کی بجائے اپنی توسیع کے منصوبے کے لیے کر رہا تھا جس کا پاکستان کو نقصان ہوا اور دہشتگردی میں اضافہ ہوا-