کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ مینوفیکچرنگ کمپنی ڈیل نے بڑے پیمانے پر ملازمین کی برطرفیوں کا اعلان کیا ہے۔ اس کی وجہ اے آئی (مصنوعی ذہانت) کو قرار دیا گیا ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیل نے اپنے سیلز ڈویژن بڑے پیمانے پر تنظیم نو کا اعلان کیا ہے۔
بزنس انسائیڈر کی رپورٹ کے مطابق کمپنی اے آئی سیلز یونٹ بھی بنائے گا۔ جس سے ڈیل کے تقریباً 10 فیصد ملازمین اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ جو ساڑھے 12 ہزار بنتے ہیں۔
ان ملازمین کو ڈیل کے سینئر ایگزیکٹوز بل اسکینیل اور جان برن کی جانب سے ایک میمو موصول ہوا ہے۔ اس میں لکھا ہے- گلوبل سیلز ماڈرنائزیشن اپڈیٹ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہم ترجیحات کو دوبارہ ترتیب دے رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ڈیل کی سیلز ٹیم نے تصدیق کی ہے کہ بہت سے لوگوں کو ان کی ملازمتوں سے نکال دیا گیا ہے۔ مینیجرز کے علاوہ ڈائریکٹرز اور نائب صدور تک اس چھانٹی کی زد میں آئے ہیں۔تاہم، یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی کمپنی نے اے آئی پر توجہ مرکوز کرنے کی وجہ سے اپنی افرادی قوت میں کمی کی ہو۔
دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کا دائرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ ایسے میں ٹیک کمپنیوں میں نوکریوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کی وجہ سے مزید ملازمتیں ختم ہو سکتی ہیں۔
مک کینزی گلوبل کی رپورٹ کے مطابق جن ملازمتوں میں آٹومیشن اور ایک ہی جیسی گفتگو ہوتی ہے ان کی جگہ مصنوعی ذہانت سے آسانی سے کام لیا جائے گا۔ اس میں کسٹمر سروس، فوڈ سروس اور آفس سپورٹ اسٹاف جیسی نوکریاں بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جہاں اے آئی کی وجہ سے کچھ شعبوں میں ملازمتیں ختم ہوں گی وہیں کچھ ایسے شعبے بھی ہیں جہاں اے آئی کی وجہ سے کام کا معیار بڑھے گا۔ تخلیقی شعبوں اور کاروبار سے وابستہ افراد اس سے مستفید ہوں گے۔ اس کے علاوہ اس سے سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبوں سے وابستہ افراد کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
مک کینزی گلوبل نے اندازہ لگایا ہے کہ 2030 تک 10 ملین سے زیادہ لوگوں کو اپنی نوکریوں اور پپیشے بدلنا پڑ سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس کا اثر زیادہ تر ان لوگوں پر پڑے گا جن کی تنخواہیں کم ہیں۔ جاب مارکیٹ میں اے آئی کے ساتھ رہنے کے لیے، انسانوں کو وقت کے ساتھ ساتھ خود کو اپ گریڈ کرنا ہوگا۔