ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ غزہ اور لبنان میں استقامت کے ایک برس نے غاصب صیہونی حکومت کو اس جگہ پہنچا دیا ہے کہ اب اس کو زیادہ اپنی بقا کی فکر ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا ارنا کے مطابق تہران میں نماز جمعہ کے خطبے کے دوران آیت اللہ علی خامنہ ای نےکہا کہ حسن نصراللہ کا صرف جسم ہمارے درمیان سے گیا ہے لیکن ان کی حقیقی شخصیت، ان کی روح ، ان کی راہ، اور ان کی آواز اسی طرح ہمارے درمیان موجود ہے اور باقی رہے گی۔
اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ ذلیل اور شکست خوردہ دشمن حزب اللہ، حماس یا جہاد اسلامی سمیت خدا کی راہ میں جہاد کرنے والی دیگر تنظیموں کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، اس لئے لوگوں کے قتل کو اپنی کامیابی بتاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لبنان اور فلسطین کے عوام کی شہادتیں ان کی تحریک کو کمزور نہیں بلکہ زیادہ محکم کریں گی۔ غزہ کی شہریوں کی استقامت نے اسلام کو سربلند کیا ہے۔ کوئی حریت پسند انسان ایسا نہیں ہے جو اس استقامت کو خراج تحسین نہ پیش کرے۔ صیہونیوں اور امریکیوں کا خواب باطل کے علاوہ کچھ نہیں ۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نےکہا کہ خطے کا اصل مسئلہ اغیار کی مداخلت ہے۔ فلسطین اور لبنان کے مجاہدین نے غاصب حکومت کو 70 برس پیچھے دھکیل دیا ہے ۔ صیہونی حکومت نے امریکی حمایت سے خود کو مشکل سے باقی رکھاہے۔ لیکن یہ حالت بھی زیادہ دیر تک باقی نہیں رہے گی۔