بین الاقوامی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں شوگر کے مریضوں کی تعداد 80 کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے جو کہ دنیا کی کل آبادی کا 14 فیصد بنتا ہے جب کہ اوسطاً ہر تیسری بالغ عورت شوگر کی مریض ہے۔
فرانس 24 کے مطابق گزشتہ 3 دہائیوں کے دوران دنیا بھر میں ذیابطیس کے مریضوں کی تعداد دگنی ہوگئی ہے۔ سب سے زیادہ تعداد ترقی پزیر ممالک میں ہے۔
لانسیٹ جرنل میں شائع تحقیق کے مطابق 2022 میں دنیا کی بالغ آبادی کا 14 فیصد حصہ ذیابطیس کا شکار ہے جب کہ 1990 میں یہ تعداد 7 فیصد تھی۔
محققین نے اپنی تحقیق کی روشنی میں اندازہ لگایا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 80 کروڑ افراد ذیابطیس کے مریض ہیں جب کہ 1990 میں یہ تعداد 20 کروڑ تھی۔
ذیابطیس کے مریضوں میں اس کی دونوں اقسام کے مریض شامل ہیں۔ ٹائپ 1 ذیابطیس لوگوں کو چھوٹی عمر میں ہی لاحق ہوجاتا ہے ۔ انسولین کی کمی کی وجہ سے ہونے والے اس مرض کا علاج زیادہ مشکل ہوتا ہے۔ جب کہ ٹائپ 2 ذیابطیس ادھیڑ عمری میں ہوتا ہے۔ کھانے پینے میں احتیاط ہی اس کا علاج ہوتا ہے۔
عالمی سطح پر اس قدر پھیلی اس بیماری کے اعداد و شمار ہر ملک میں الگ الگ ہیں۔ جاپان، کینیڈا، فرانس اور ڈنمارک جیسے ترقی یافتہ ممالک میں اس کی شرح میں کمی دیکھی گئی ہے۔ جب کہ غریب اور ترقی پزیر ممالک میں اس کی شرح تیزی سے بڑھی ہے۔
تحقیق میں اس کی مثال پاکستان کے اعداد و شمار پیش کرکے دی گئی کہ جس میں بتایا گیا ہے کہ 1990 کی دہائی میں ہر دس میں سے ایک عورت کو شوگر تھی لیکن اب ہر تین میں سے ایک کو یہ مرض لاحق ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ٹائپ 2 ذیابطیس کی وب سے بڑی وجہ موٹاپا ہے۔ جو کہ غیر صحت بخش غذا کی وجہ سے پوتا ہے۔
اس کے علاوہ امیر اور غریب ملکوں میں ذیابطیس کے علاج کے طریقہ کار میں فرق بھی بڑھتا جارہا ہے۔
30 سال سے زیادہ عمر کے ہر پانچ میں سے تین افراد ذیابیطس کا شکار ہیں ۔ ان کی مجموعی تعداد 44 کروڑ 50 لاکھ سے زئاد بنتی ہے۔ اور انہوں نے کبھی ذیابیطس کا علاج ہی نہیں کروایا۔ ایسے ایک تہائی مریض صرف بھارت میں رہتے ہیں۔
امپیریل کالج لندن سے منسلک سینئر مطالعاتی تحقیق کے مصنف ماجد عزتی نے کہا کم آمدنی والے ممالک میں ذیابطیس کا شکار مریضوں میں کم عمر افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔ کیونکہ مؤثر علاج نہ ہونے کی وجہ سے ان میں عمر بھر طبی پیچیدگیوں کا خطرہ ہوتا ہے۔
ماجد عزتی نے کہا ذیابطیس کے مریضوں میں پیدا ہونے والی پیچیدگیاں دل کی بیماری، گردوں کے ناکارہ ہوجانے یا بینائی ختم ہوجانے یا بعض صورتوں میں قبل از وقت موت کی وجہ بھی بنتی ہیں۔