بانی پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی ضمانت کے بعد اب پولیس نے ان کیہنگامہ آرائی اور کارِ سرکار میں مداخلت کے الزامات کے تحت درج ایک مقدمے میں گرفتاری ظاہر کر دی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ روز توشہ خانہ 2 کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر سابق وزیر اعظم کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو انھیں رہا کر دیا جائے۔
بی بی سی کے مطابق راولپنڈی کے تھانہ نیو ٹاؤن میں یہ مقدمہ ستمبر 2024 کے آخری ہفتے میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف خلاف دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔
راولپنڈی پولیس کے مطابق ایس ایس پی انویسٹیگیشن کی سربراہی میں پولیس کی ایک ٹیم اس مقدمے کے سلسلے میں بانی پی ٹی آئی سے تفتیش کر رہی تھی جس کے نتیجے میں آج (21 نومبر) کو عدالت سے اُن کے ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔
سرکار کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت درجن بھر مختلف دفعات کے تحت درج اس مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں موجود عمران خان نے اپنی پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو شہر کے مرکزی علاقے، لیاقت باغ، میں احتجاج کی ہدایات دے رکھی تھیں اس سے قطع نظر کہ شہر کی انتظامیہ نے اس دورانیے میں پورے راولپنڈی ریجن میں دفعہ 144 کا نفاذ کر رکھا تھا۔
ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان کی کال پر راولپنڈی کے چند رہنماؤں نے 40 سے 45 کارکنوں کے ہمراہ تھانہ نیو ٹاؤن کی حدود میں غیرقانونی اجتماع کیا اور اس دوران قریب موجود ایک پولیس موبائل وین پر پیٹرول بم سے حملہ کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق اس موقع پر ڈنڈوں سے مسلح مظاہرین نے پولیس پر حملہ کیا جس کے بعد پولیس اہلکاروں نے بمشکل اپنی جانیں بچائیں۔ ایف آئی آر میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، جلاؤ گھیراؤ کیا اور کارِ سرکار میں مداخلت کی۔