شام میں باغی گروہ حیات تحریر الشام نے دارالحکومت پر قبضہ کرلیا ہے جب کہ بشار الاسد اس سے پہلے ہی نامعلوم مقام کی جانب منتقل ہوگئے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق حیات تحریر الشام نے اتوار کی علی الصبح اعلان کیا ہے کہ وہ دمشق میں داخل ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے بدنام زمانہ سیدنیا فوجی جیل سے اپنے قیدیوں کو بھی چھڑالیا ہے۔
دوسری جانب حکومت کے حامی شام ایف ایم ریڈیو نے اطلاع دی کہ دمشق ہوائی اڈے کو خالی کرا لیا گیا ہے اور تمام پروازیں روک دی گئی ہیں ۔
شام کی سرکاری فوج کے دو سینیئر افسران نےے برطانوی نیوز ایجنیس رائٹرز کو بتایا کہ باغیوں کے داخلے سے پہلے ہی بشار الاسد ایک ہوائی جہاز میں سوار ہوکر نامعلوم مقام پر منتقل ہوگئے۔
شامی وزیر اعظم محمد الجلالی کا کہنا ہے کہ وہ عوام کی جانب سے منتخب کردہ کسی بھی قیادت کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔یہ ملک ایک عام ملک ہو سکتا ہے جو اپنے پڑوسیوں اور دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرے لیکن یہ مسئلہ شامی عوام کی طرف سے منتخب کردہ کسی بھی قیادت پر منحصر ہے۔
خطے کی صورت حال پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حیات التحریر الشام نے دو ہفتوں سے بھی کم وقت میں پیش قدمی کرتے ہوئے بشار الاسد کی حکومت کا کاتمیہ کیا ہے جو کہ ایک حیران کن بات ہے۔
بشار الاسد سے قبل ان کے والد حافظالاسد شام کے صدر تھے ۔ اس طرح الاسد خاندان کی 50 سال سے زائد عرصے سے شام پر حکمرانی ختم ہوگئی ہے۔
اسلام پسندوں کی زیرقیادت باغیوں نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے اتوار کے روز ایک بجلی کے حملے میں دمشق پر قبضہ کر لیا ہے، جس سے صدر بشار الاسد فرار ہو رہے ہیں اور شام میں بعث کی پانچ دہائیوں کی حکمرانی ختم کر رہے ہیں۔