اہم ترین

بٹ کوائن خریدنے سے امریکی سافٹ ویئر کمپنی کے وارے نیارے

امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد کرپٹو کرنسی کے تو پر نکل آئے ہیں۔ ادارہ جاتی سرمایہ کاروں نے بٹ کوائن میں دلچسپی ظاہر کررہے ہیں۔ اس کی ایک مثال امریکی کمپنی مائیکرو اسٹریٹجی ہے جو Bitcoin ہولڈنگز کو بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

امریکی نیوز ویب سائیٹ ٹیک کرنچ کے مطابق مائیکرو اسٹریٹجی اپنے مجاز اے کلاس کامن اسٹاک کو تقریباً 330 ملین شیئرز سے بڑھا کر 10 بلین شیئرز کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

اس منصوبے کی مائیکرو اسٹریٹجی کے شیئر ہولڈر اجلاس میں منظوری لئے جانے کا امکان ہے ۔ تاہم، کمپنی کے بانی، مائیکل سائلر کے پاس حصص کے ووٹنگ کے تقریباً 47 فیصد حقوق ہیں۔ اس سافٹ ویئر کمپنی کے حصص میں یہ اضافہ اس کے بقایا حصص کی کل تعداد کو ای کامرس اور ٹیکنالوجی سے وابستہ ایمیزون اور امریکی کمپنی الفابیٹ کے قریب لے آئے گا، جو انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل چلاتی ہے۔

گزشتہ سال اکتوبر میں، مائیکرو اسٹریٹجی نے کہا کہ وہ بٹ کوائن خریدنے کے لیے شیئرز جاری کرکے تین سال میں تقریباً 42 بلین ڈالر اکٹھا کرے گا۔

جب سے اس نے بٹ کوائن خریدنا شروع کیا ہے مائیکرو اسٹریٹجی کے حصص کی قیمت میں 2,500 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے سال کے آخر میں، اس کمپنی نے مسلسل آٹھ ہفتوں تک بڑی مقدار میں بٹ کوائن خریدے تھے۔ یہ وہ کمپنی ہے جس کے پاس اس مقبول ترین کریپٹو کرنسی کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔ مائیکرو سٹریٹیجی میں تقریباً 4 لاکھ 46 ہزار بٹ کوائنز ہیں۔ تاہم اس کمپنی کے شیئرز بیچ کر بٹ کوائن خریدنے کی حکمت عملی پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کرپٹو کرنسی بالخصوص بٹ کوائن کو بطور کرنسی ماننے کا عندیہ دیاہے۔ تاہم امریکی مرکزی بینک نے کہا ہے کمہ وہ بٹ کوائن کا ایک بڑا ذخیرہ بنانے کے لیے نئی حکومت کے منصوبے میں شامل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتا ۔

دوسری جانب روسی کمپنیاں بیرونی ممالک کے ساتھ کاروبار کرنے کے لیے بٹ کوائن کا استعمال کر رہی ہیں۔ روسی حکومت نے مغربی پابندیوں سے بچنے کے لیے کرپٹو کرنسیوں کے استعمال کی اجازت دینے کے لیے قانون میں تبدیلی کی ہے۔

روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا تھا کہ موجودہ امریکی حکومت امریکی ڈالر کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر کے اس کے کردار کو کم کر رہی ہے۔ اس کی وجہ سے بہت سے ممالک کو دوسرے اثاثوں کا رخ کرنا پڑ رہا ہے۔

پاکستان