ایک جانب اسرائیلی فورسز نے غزہ میں حماس کے خلاف اپنے آپریشن کا دوسرا مرحلہ بڑھادیا ہے تو دوسری جانب اسرائیلی فورسز اور انتیلیجنس اداروں کے حکام کا انتہائی خاص یونٹ ّ”نیلی” غزہ سے 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے کئے گئے آپریشن کے ماسٹر مائنڈ کا سراغ لگانے میں بھی مصروف ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی فرانس 24 کے اسرائیل کی داخلی سلامتی کے ذمہ دار خفیہ ادارے شن بیٹ (Shin Bet) نے موساد کے ساتھ مل کر حمسجد الاقڈیٰ کی بے حرمتی کے جواب میں کیا طوفان الاقصیٰ تشکیل دیا تھا۔۔ اس یونٹ کو نیلی (NILI )کا نام دیا جاگیا ہے۔
اسرائیلی حکومت کی طرف سے اب تک نیلی نام کے کسی یونٹ کی نہ تو کوئی بات کی ہے اور نہ ہی اس کی کسی بھی سرگرمی کی تصدیق کی گئی ہے۔ لیکن اسرائیلی فوج میں چھ سال گزارنے والے کنگز کالج لندن کے ایک اسرائیلی ماہر سیاسیات احرون بریگمین کو یقین ہے کہ اس قسم کا کوئی یونٹ حقیقت میں موجود ہے۔
احرون بریگمین کا کہنا ہے کہ “شن بیٹ نے موساد کے ساتھ مل کر ایک خصوصی آپریشن سینٹر تشکیل دیا جس کا کام حماس کے ان ارکان کا سراغ لگانا اور انہیں مارنا تھا جو اسرائیل میں داخل ہوئے یا اس آپریشن میں کسی بھی قسم کا حصہ بنے ۔
بین الاقوامی ادارے انٹرنیشنل ٹیم فار دی اسٹڈی آف سکیورٹی ویرونا (ITSS) میں ایران اور اسرائیلی انٹیلی جنس کے ماہر شاہین موڈریس کا کہنا ہے کہ اس طرح کے یونٹ کی تشکیل حیران کن نہیں ہوگی۔
شاہین موڈریس نے کہا کہ موساد کا مقصد صرف اور صرف اسرائیل کو لاحق خطرات کو بے اثر کرنا اور بدلہ لینا ہے۔دوسرے الفاظ میں حماس کے جنگجوؤں کا سراغ لگانا بالکل ان جاسوسوں کے دائرہ کار میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کا حملہ جزوی طور پر اسرائیلی انٹیلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ تھا، اسی ناکامی کے ازالے کے لیے شن بیٹ اور موساد نے اقدام شروع کئے ہیں۔
آپریشن خدا کا غضب
احرون بریگمین کا کہنا ہے کہ 1972 میں میونخ اولمپکس کے دوران اسرائیلی کھلاڑیوں کے قتل (جسے بلیک ستمبر کے نام سے جانا جاتا ہے)کے بعد موساد نے قتل عام میں ملوث افراد کا سراغ لگایا اور انہیں ایک ایک کر کے ہلاک کیا۔ اب نیلی سے بھی یہی توقع کی جا رہی ہے۔ اس آپریشن کو “خدا کا عذاب” کا نام دیا گیا تھا۔
آپریشن خدا کا غضب دو دہائیوں تک جاری رہا تھا۔ اس دوران یہودی جاسوسوں اور ان کے ٹارگٹ کلرز کی 5 ٹیمیں مسلسل کام کرہی تھیں۔ نیلی کو حاصل مالی اور افرادی وسائل کا اندازہ اسی آپریشن سے لگایا جاسکتا ہے۔ نیلی کے مقاصد اور اسے درکار وسائل بھی آپریشن خدا کا غضب سے اگر زیادہ نہیں تو کسی صورت کم بھی نہیں ہوں گے ۔ اسی لئے نیلی کو آپریشن خدا کا غضب کا تسلسل ہی کہا جارہا ہے۔