اہم ترین

سعودی عرب میں شراب کی دکان کھولنے کی تیاریاں

سعودی دارالحکومت ریاض میں شراب کی پہلی دکان کھولنے کی تیاری کی جارہی ہے لیکن یہاں صرف غیر مسلم سفارت کاروں کو الکحل مہیا کرے گی۔

برطانوی خبر ایجسنی کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وشن 2023 پر تیزی سے کام کیا جارہا ہے۔ اس مٰں غیر ملکی سفیروں کے لئے شراب خانہ کھولنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔۔

رپورٹ کے مطابق یہ شراب خانہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں کھولا جارہا ہے۔ 70 سال میں یہ پہلا موقع ہوگا کہ سعودی عرب میں شراب فروخت کی جائے گی۔

سعودی عرب میں شراب پر پابندی کیوں اور کب سے ہے؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق 1952 میں سعودی شاہ عبدالعزیز کے بیٹے نے شراب کے نشے میں دھت برطانوی سفارت کار کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ جس کے بعد شراب پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔

شراب کی دکان کیوں کھولی جا رہی ہے؟

سعودی حکام کا کہنا ہے کہ یہ دکان شراب کی غیر قانونی تجارت کو روکنے کے لیے کام کرے گی۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق شراب کی یہ دکان چند ہفتوں میں کھل جائے گی۔ تاہم، اس دکان کے حوالے سے کچھ اصول ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک سفارت کار جو شراب خریدنا چاہتا ہے اسے پہلے رجسٹر کرانا ہوگا اور پھر اسے حکومت کی طرف سے کلیئرنس دی جائے گی۔

21 سال سے کم عمر کے لوگ نہیں آسکیں گے

21 سال سے کم عمر کے لوگوں کو شراب کی دکان میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اسٹور کے اندر مناسب کپڑے پہننے ہوں گے۔ اس کے علاوہ ایک ماہ میں شراب خریدنے کی بھی ایک حد ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک سفارت کار ایک ماہ میں صرف اس حد کے مطابق شراب پی سکتا ہے۔ تاہم کہا جا رہا ہے کہ یہ قوانین سخت نہیں ہوں گے۔

پاکستان