رواں برس حج شدید گرمی میں ادا کیا گیا۔ہزاروں عازمین کے لئے حج کے ارکان کی ادائیگی کے دوران قیامت خیز گرمی ناقابل بردشت رہی جب کہ سیکڑوں جاں بحق ہوگئے۔
مکہ مکرمہ میں لاکھوں فرزندان اسلام نے حج کا فریضہ انجام دے دیا ہے۔ اور اب وہ اپنے آبائی علاقوں کو لوٹ رہے ہیں۔ لیکن رواں برس حج کی ادائیگی کے دوران قیامت خیز گرمی نے عازمین کا بہت امتحان لیا۔
اے ایف پی کے مطابق 7 ذی الحجہ سے 12 ذی حجہ تک ایک وقت میں مکہ کرمہ کا درجہ حرارت 50 ڈگری سے بھی تجاوز کرگیا تھا۔ جو موسم کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔
دو عرب سفارت کاروں نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حج کے دوران اب تک کم از کم 550 عازمین اللہ کو پیارے ہوچکے ہیں، جن میں سے 323 مصری شہری ہیں، جو شدید گرمی سے ہونے والی بیماریوں کا شکار ہو کر انتقال کرگئے۔
حج کے دوران اردن کے کم از کم 60 شہری بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔ یہ تعداد دو روز قبل اردن کے سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔
اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والی کم سے کم پانچ کشمیری خواتین بھی شدید گرمی کی وجہ سے جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہیں۔
سفارتی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار مکہ کے سب سے بڑے اسپتال کے مردہ خانے سے آنے والے اعداد و شمار پر مبنی ہیں۔ جہاں 550 لاشیں لائی گئیں تھیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی کے مطابق گزشتہ برس حج کے دوران مختلف ممالک نے حج کے دوران مجموعی طور پر 240 زائرین کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی، جن میں سے بیشتر کا تعلق انڈونیشیا سے تھا۔
پوری دنیا موسمی تغیر کا شکار ہے، گزشتہ ماہ شائع ہونے والی ایک سعودی تحقیق کے مطابق آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات حج کی ادائیگی پر بھی پڑ رہے ہیں۔ جس علاقے میں مناسک حج ادا کی جاتی ہیں، وہاں ہر دہائی میں 0.4 ڈگری سینٹی گریڈ کی رفتار سے درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔