اسرائیل کے خلاف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ ایران کے دارالحکومت تہران میں شہید کردیا گیا ۔
غیر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق اسماعیل ہنیہ تہران میں ایران کے نو منتخب صدر مسعود پیزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے ایران آئے تھے۔
ایران کے پاسداران انقلاب نے بھی اعلان کیا ہے کہ فلسطینی گروپ حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے ایک محافظ کو تہران میں ان کی رہائش گاہ پر ہلاک کر دیا گیا ہے۔
ایرانی خبر ایجنسی ارنا کے مطابق تہران میں اسماعیل ہنیہ کے لئے خصوصی رہائش گاہ مختص کی گئی تھی۔ وہیں انہیں اور ان کے محافظ کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کا اعلان
حماس کے ایک سینیئر عہدیدار موسیٰ ابو مرزوق نے حملے کو ’بزدلانہ کارروائی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا بدلہ لینے کا اعلان کردیا ہے۔
اسماعیل ہنیہ کون تھے؟
بی بی سی کے مطابق اسماعیل عبدالسلام ہنیہ کو عبدالعبد کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، وہ حماس کے ابتدائی کارکنوں میں شمار ہوتے ہیں۔
اسماعیل ہنیہ 2006 میں فلسطین کے منتخب وزیر اعظم بھی بنے تاہم ایک ہی سال بعد فلسطین کے صدر محمود عباس نے انھیں برطرف کر دیا تھا۔ اس وقت سے اب تک غزہ میں حماس ہی کا کنٹرول رہا ہے۔
گزشتہ برس حماس کے اسرائیل کے خلاف آپریشن طوفان الاقصیٰ کے بعد خطے میں صیہونی بربریت کا ۤغاز ہوا تو انہیں اور ان کے اہل کانہ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ان کی ایک پوتی اسرائیلی بمباری میں شہید ہوئیں ، جس کے بعد رواں برس 10 اپریل کو ان کے تین بیٹوں اور چار پوتے، پوتیوں کو عید الفطر کے روز ایک فضائی حملے میں شہید کردیا گیا تھا۔